• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بس چلے تو ابھی حکومت گرادوں، سیاسی جماعتیں اب میدان میں نہ نکلیں تو عوام کی نظر سے گرجائیں گی، بلاول بھٹو

سیاسی جماعتیں اب میدان میں نہ نکلیں تو عوام کی نظر سے گرجائیں گی، بلاول 


لاہور( ایجنسیاں)پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میرا بس چلے تو ابھی حکومت گرادوں‘جمہوری اور قانونی طریقے سے حکومت ہٹانا چاہتا ہوں‘اس کیلئے کسی غیر آئینی اور غیر جمہوری سازش میں شریک نہیں ہوں گے‘سیاسی جماعتیں اب بھی میدان میں نہ نکلیں تو عوام کی نظروں میں گرجائیں گی‘مجھ سے عجیب سوال کیا جاتا ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کو قابل قبول ہوں کہ نہیں ؟ یہ کیسا سوال ہے؟ 

ایسا سوال ہونا ہی نہیں چاہئے‘ میرے لئے معیار یہ ہے کہ میں عوام کیلئے قابل قبول ہوں کہ نہیں ‘مریم نواز پر تنقید کی نہ کروں گامگر حقیقت یہ ہے کہ وہ ابھی خاموش ہیں‘فضل الر حمن کے ساتھ جاؤں توتنقید ہوتی ہے ‘نہ جاؤں تو بھی تنقید ہوتی ہے ‘ میں کروں توکیاکروں؟۔

شہبازشریف واپس آکر قائد حزب اختلاف کا کرداراداکریں‘ معاشی صورتحال موڈیزکی بجائے عوام سے پوچھی جائے ‘تحریک انصاف نوے کی دہائی والی ن لیگ کا کرداراداکررہی ہے ‘اس حکومت کو ’’ جادو ‘‘ سپورٹ کر رہا ہے ، ’’ جادو ‘‘ زبردستی اتحاد کوجوڑ رہا ہے لیکن ایک وقت آئے گا جب جادو نہیں چلے گا۔

آرمی چیف سے میری کوئی ملاقات یا رابطہ نہیں ہوا،آرمی ایکٹ میں ترامیم کسی کے کہنے پر واپس نہیں لیں‘اپوزیشن کےلئےسیاست کرنا مشکل بنادیاگیاہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےلاہورمیں سینئر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو اور رانا جمیل منج کی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کا کوئی اسٹیک نہیں اس لئے آئی ایم ایف کی ہر شرط مان رہے ہیں‘حکومت کے خلاف تحریک کے لئے تمام طبقات سے رابطے کرنے نکلا ہوں‘ ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں‘آج نالائق اور نا اہل حکومت چلا رہے ہیں ، ہم غریب اور عوام دشمن پی ٹی آئی آئی ایم ایف ڈیل کو نہیں مانتے۔ 

حکومتی وزیر کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف ہماری معیشت سے بہت خوش ہے ، کہتے ہیں موڈیز نے کہا ہے کہ ہم معیشت کو صحیح چلا رہے ہیں ،بلوم برگ نے کہا ہے کہ ہماری سٹاک ایکسچینج زبردست ہے ،ہم انہی وزیروں سے پوچھتے ہیں کہ لاہور، کراچی ، پشاوراور کوئٹہ کے عوام سے پوچھیں جن پر ٹیکسز کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے ، ان سے پوچھیں جن کے بچے سکول نہیں جا سکتے اور وہ اپنے بوڑھے والدین کا علاج نہیں کر اسکتے ۔ 

ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی ایم ڈی ڈیل کو پھاڑ کر پھینکا جائے اور عوام اور ملک کے مفاد میں دوبارہ مذاکرات کئے جائیں۔ انہوں نے سندھ میں صحافی کے قتل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے پیشکش کی ہے کہ متاثرہ فیملی اگر جوڈیشل کمیشن یا اپنی مرضی کے کسی پولیس افسر سے تحقیقات چاہتی ہے تو حکومت اس کے لئے تیار ہیں ، اس سے ایک روز قبل پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی کو بیدردی سے قتل کیا گیا ۔ 

انہوں نے آئی جی سندھ کی تبدیلی نہ ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اسلام آباد میں بھینس کسی کے گھر میں داخل ہو گئی تو آئی جی تبدیل ہو گیا‘ سندھ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے ، کابینہ کا مطالبہ ہے کہ آئی جی سندھ تبدیل ہونا چاہیے پھر کیوں تبدیل نہیں کیا جارہا دوغلی پالیسی نہیں ہونی چاہیے ۔ 

قبل ازیں بلاول بھٹو سے پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کی قیادت نے وفد نے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال سمیت اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے مہنگائی کے خلاف جلسوں اور احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم سلیکٹڈ وزیراعظم کو نہیں مانتے، عوام مسلط کی گئی تبدیلی کی بھاری قیمت ادا کر رہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کیلئے سیاست کرنا مشکل کر دیا گیا ہے، ہم صرف آئینی طریق کار سے حکومت کو ہٹانا چاہتے ہیں، کسی بھی غیر جمہوری سازش میں شامل نہیں ہوں گے۔

تازہ ترین