• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

صلح کے باوجود ترین اور قریشی میں سیاسی اختلاف موجود

ملتان کے سیاسی حلقوں میں گزشتہ ہفتہ یہ نقطہ زیر بحث رہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جب سے عہدہ سنبھالا ہے ملتان کا تفصیلی دورہ نہیں کیا، وہ ملتان کے قرب و جوار میں واقع شہروں میں جانے کے لیے ملتان ایئرپورٹ کو ہیلی پیڈ کے طور پر استعمال کرتے رہے ہیں لیکن انہوں نے ملتان کی تعمیر و ترقی کے لیے نہ تو کسی بڑے پیکچ کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی اس شہر کے دورے پر آئے ہیں حالانکہ یہ وہی ملتا ن ہے جس نے 2018 انتخابات میں تحریک انصاف کو تاریخی فتح دلائی اور شہر کی تقریباً ساری نشستیں اس کی جھولی میں ڈال دیں، اس بار بھی وزیراعظم عمران خان ڈی جی خان کے اضلاع کے دورے پر آئے اور لیہ میں انہوں نےایک بڑا جلسہ بھی کیا، مظفرگڑھ میں طیب اردگان ہسپتال کے دورہ پر بھی آئے اور میگا پروجیکٹس کے اعلانات بھی کیے اس سے پہلے بھی وہ ڈیرہ غازی خان کا تفصیلی دورہ کر چکے ہیں، اس صورتحال پر ملتان کے ارکان اسمبلی جن کا تعلق تحریک انصاف سےہے، خاصے مضطرب نظر آتے ہیں کیونکہ نہ صرف وزیراعظم عمران خان بلکہ وزیراعلی عثمان بزدار بھی مسلسل ملتان کو نظرانداز کرتے چلے آرہے ہیں ، وزیراعلیٰ عثمان بزدار ہر ہفتہ دس دن بعد ملتان میں ایک دو دن قیام تو کرتے ہیں لیکن ان کا یہ قیام ذاتی نوعیت کا ہوتا ہے وہ نہ تو ارکان اسمبلی سے ملتے ہیں اور نہ ہی ملتان کے مسائل یا ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے اجلاس بلاتے ہیں،حالت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی مقامی تنظیموں کو بھی ان دوروں کا علم نہیں ہوتا ،ملاقات تو دور کی بات ہے۔ 

ملتان سے وزیراعظم عمران خان کا یہ سلوک پارٹی ذرائع کے مطابق دو بڑوں میں جاری کشمکش کی وجہ سے ہے ،جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی اگرچہ صلح کا اعلان کر چکے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ دونوں میں سیاسی اور مقامی حوالے سے اختلافات اپنی جگہ موجود ہیں ،اس کا مظاہرہ اس وقت بھی ہوا ،جب لاہور میں ملتان سلطان کے پی ایس ایل میچ کے دوران جہانگیرترین نے صوبائی نشست پر شاہ محمود قریشی کو شکست دینے والے سلمان نعیم کو اپنے ساتھ بٹھایا اور اس کے ساتھ باقاعدہ تصاویر جاری کی گئیں ، یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی نے سلمان نعیم کے حلقہ میں اپنے فنڈز سے ترقیاتی کام کرائے ہیں اور اسے مبینہ طور پر فنڈز جاری نہیں کئے ، اختلافات کی یہی وہ وجہ ہے کہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان باوجود کوشش کے اسے ختم نہیں کرا سکے اور ان دونوں شخصیات میں اختلافات ہی ہے جو جنوبی پنجاب کے علیحدہ سیکریٹریٹ کے قیام میں رکاوٹ بنا ،کیونکہ صوبائی صدر مقام کے حوالے سے جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی اتفاق رائے پیدا نہیں کر سکے دونوں اپنا اپنا کریڈٹ کھونا نہیں چاہتے اور دونوں کی یہ بھی کوشش ہے کہ ملتان کی سیاست پر ان کا سکہ جمارہے ، اسی ضد اور انا کی وجہ سے تحریک انصاف کے مقامی ارکان اسمبلی، کا رکن اور خود جہاں کے عوام خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان جب لیہ سے مظفرگڑھ ہوتے ہوئے واپس ملتان ایئرپورٹ آئے، جہاں ان کا طیارہ موجود تھا اس وقت ایئرپورٹ پر ملتان کے ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدے دار اس امید پر کھڑے تھے کہ وزیراعظم شاید انہیں ملاقات کا موقع دیں لیکن ان کی امید بر نہیں آئی اور وزیراعظم عمران خان اپنے ہیلی کاپٹرسے اتر کر طیارے میں بیٹھ کر اسلام آباد کی طرف محو پرواز ہوگئے۔ 

محو پرواز تو بلاول بھٹو زرداری بھی نظر آتے ہیں ان کا مشن پنجاب میں پیپلز پارٹی کو نئے سرے سے زندہ کرنا ہے، ان کا فوکس جنوبی پنجاب بھی ہے جسے وہ دوبارہ پیپلز پارٹی کا گڑھ دیکھنا چاہتے ہیں، لاہور میںانہوں نے جنوبی پنجاب کے عہدے داروں سے تفصیلی ملاقات کی انہیں بتایا کہ وہ جلد جنوبی پنجاب کے دورے پر آرہے ہیں ۔ ادھر مظفرگڑھ میں پیپلزپارٹی کی ایک میڈیا کانفرنس کا اہتمام کیا جارہا ہے ، جو 29 فروری کو نواب زادہ نصراللہ خان کے گھر ہوگی اور اس میں پیپلزپارٹی کے بڑے رہنما جن میں مولابخش چانڈیو ، نفیسہ شاہ ،یوسف رضا گیلانی اور مخدوم احمد محمود شریک ہوں گے، اس میڈیا کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری کو بھی دعوت دی گئی ہے اور انہوں نے اسے اپنے شیڈول میں شامل کرلیا ہے ۔ادھر جمشید دستی رہا ہونے کے بعد اس جارحانہ موڈ میں نظر آتے ہیں انہوں نے وزیراعظم کے دورہ لیہ اور مظفر گڑھ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ کوئی بھی نیا منصوبہ دینے کی بجائے پچھلے منصوبوں کے افتتاح کا ڈرامہ رچا رہے ہیں ڈیرہ غازیخان موٹروے ،غازی گھاٹ ڈبل پل،علی پور دو رویہ روڈ ،مظفرگڑھ کو ڈویژن بنانے اور یہاں یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کرنا چاہیے تھا دلچسپ امر یہ ہے کہ جمشید دستی کی اس پریس کانفرنس کے بعد اگلے دن وزیراعلی عثمان بزدار نے مظفرگڑھ میں یونیورسٹی بلانا بنانے کا اعلان کردیا،ادھر اویس لغاری نے وزیر اعظم پر سخت تنقید کی اور کہا کہ وہ نوازشریف کے منصوبوں پر اپنی تختیاں لگا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پہلے اس حکومت نے آٹے اور چینی کی چوری کی، اب تختیاں بھی چرا رہی ہے ۔ دیکھا جائے تو وزیر اعظم کے حالیہ دورہ نے کوئی بہت زیادہ مثبت سیاسی اثرات مرتب نہیں کئے ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین