وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کسی جج یا وکیل کی کوئی جاسوسی نہیں ہوئی اور نہ ہی ہو گی، جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 7 سے بڑھا کر 15 کرنی چاہیے۔
اسلام آباد بار کونسل میں تقریب سے خطاب میں وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اسلام آباد میں فیڈرل لاء یونیورسٹی کے قیام پر غور کر رہے ہیں جس کے کیمپس تمام صوبوں کے بڑے شہروں میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ججز کی تعیناتیاں کوٹہ سسٹم کے بجائے صرف میرٹ پر ہونی چاہئیں، صوبائی تعصب کو ختم ہونا چاہیے، پنجاب میں یہ تعصب ختم ہو چکا ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ وکلا کی ویلفیئر اور عدلیہ کی آزادی کے لیے ہر کام کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اسی سال شاہراہ دستور پر نئی بلڈنگ میں شفٹ ہوجائے گی جس کے ججز کی تعداد کم از کم 15 ہونی چاہیے۔ لاہور ہائی کورٹ کا جج اگر کراچی شفٹ ہو تو اسے سندھ ہائی کورٹ بھی بھجوایا جا سکے۔
بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ انگریز کے جس 100سال پرانے قانون پر ہم چل رہے ہیں وہ خود اس میں کتنی بار ترامیم کر چکا ہے۔