• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورہ درحقیقت بھارت کو جدید ہتھیار بیچنے کی ڈیل ہے۔ دفاعی معاہدے کے تحت بھارت کو ملٹری ہیلی کاپٹر دینے کی پیشکش امریکہ کے عزائم کو بےنقاب کرتی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا دورۂ بھارت‘ بھارت میں بسنے والے 22کروڑ مسلمانوں اور کشمیری عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ امریکی صدر کو بھارت میں اقلیتوں اور نہتے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر مذمت کرنے کی توفیق تک نہیں ہوئی۔

دنیا کے دُہرے معیار سے عالمی امن کو سنگین خطرہ ہے۔ امریکہ اسلام دشمنوں کی سرپرستی کر رہا ہے۔ بھارت، امریکہ اور اسرائیل سے خیر کی کوئی توقع نہیں ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج جنوبی ایشیا کا خطہ دنیا میں امن و امان اور ترقی کے لحاظ سے مختلف صورتحال پیش کر رہا ہوتا۔

تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ یہود و نصاریٰ کسی کے دوست نہیں ہو سکتے۔ بھارت کے دارالحکومت دہلی اور علی گڑھ سمیت دیگر شہروں میں متنازع شہریت قانون کے خلاف بھرپور احتجاج جاری ہے۔

عالمی میڈیا ٹرمپ کے دورے کے موقع پر ہونے والے بدترین مظاہروں پر خاموش تماشائی بنا رہا اور مغربی میڈیا کی منافقت کا یہ عالم ہے کہ اصل حقائق دنیا کو نہیں دکھائے گئے۔ مقامِ افسوس یہ ہے کہ برادر مسلم ممالک بھی اس اہم مسئلے پر پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر نہیں آتے۔ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔

اس کو نظر انداز کرنا ملک و قوم سے غداری کے مترادف ہوگا۔ حکومت پاکستان کشمیر کے حوالے سے اپنی خارجہ پالیسی کو احتجاج سے آگے بڑھائے۔ کشمیر میں گزشتہ سات ماہ سے کرفیو نافذ ہے، زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے، لوگوں کو خوراک دستیاب ہے اور نہ ہی ادویات میسر ہیں، بڑا انسانی المیہ جنم لینے کو ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھارت میں جلسے سے خطاب کے دوران مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں بسنے والی مسلم اقلیت پر ہونے والے مظالم کا تذکرہ نہ کرنا افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے۔ امریکہ کو افغانستان سے نکلنے کے لیے پاکستان کی مدد درکار ہے، وہ پاکستان کے ذریعے افغانستان کے طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے مگر خطے میں بھارت کو اہمیت دینے کی پالیسی پر گامزن بھی ہے۔

سابق امریکی صدور کا بھی یہی رویہ رہا ہے۔ ماضی میں امریکی صدر بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان کا دورہ بھی کرتے تھے لیکن اس بار صدر ٹرمپ نے صرف بھارت کا دورہ کرکے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا ٹرمپ کے ساتھ دوستی کا دعویٰ غلط ہے اور امریکہ ہمارے ساتھ صرف زبانی جمع خرچ کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہا ہے۔

حکومت کو ٹرمپ کے بیان پر خوش ہونے کی ضرورت نہیں۔ ماضی گواہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ صرف اپنے مفادات کی بات کی ہے۔ دہشت گردی کی نام نہاد جنگ میں لازوال قربانیاں دیے جانے کے باوجود ’’ڈو مور‘‘ کا مطالبہ ہنوز جاری ہے۔ نریندر مودی کو عظیم رہنما قرار دےکر امریکہ نے مقبوضہ کشمیر کے نہتے 80لاکھ افراد، بھارت میں بسنے والے 20کروڑ مسلمانوں اور گجرات فسادات میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ٹرمپ، مودی ملاقات کو مسلم مخالف جذبات کا عکاس قرار دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ دنیا کے دو بڑے دہشت گرد ملک مسلمانوں کے خلاف نئی حکمتِ عملی بنا رہے ہیں۔

حکومت کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ ٹرمپ کے دورہ بھارت سے پاکستان کو کیا نقصانات ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جانب سے حالیہ دورۂ پاکستان کے موقع پر مسئلہ کشمیر پر محض تشویش کا اظہار کرنا کافی نہیں تھا۔ اقوامِ متحدہ کو اس حوالے سے ٹھوس اقدام کرتے ہوئے اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروانا ہو گا۔

نریندر مودی حکومت آرٹیکل 370اور متنازع شہریت قانون پر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ مودی سرکار بھارت میں انتہاپسند تنظیم آر ایس ایس کا ایجنڈا ’’اکھنڈ بھارت‘‘ نافذ العمل کرنا چاہتی ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور 80لاکھ کشمیری اپنامستقبل پاکستان کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں۔ بھارت نے 72برسوں سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔ حکومت پاکستان کو اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ گجرات میں مسلمانوں کا قتلِ عام کرنے والا نریندر مودی اپنی تمام اخلاقی حدود کو عبور کر چکا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنما عبد الغنی ڈار کی شہادت بھی انتہائی قابلِ مذمت ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم اور بربریت کی انتہا کر دی ہے۔

عالمی برادری کی خاموشی حکومت پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے۔ مودی حکومت ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر میں اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے تاکہ ہندوؤں کو آباد کرکے مذموم مقاصد حاصل کیے جا سکیں۔

بھارتی حکومت کی سیاہ کاریاں دنیا کے سامنے آشکار ہو رہی ہیں۔ بھارت کی انتہاپسند حکومت اور میڈیا کو گزشتہ برس 27فروری کا سبق ضرور یاد رکھنا چاہئے۔

آزاد کشمیر کو ہتھیانے یا قبضہ کرنے کے خواب دیکھنے والوں نے ہی بھارت کی تقسیم کی بنیاد رکھ دی ہے۔ دو قومی نظریہ سچ ثابت ہو گیا ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اس کا دفاع کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ پاکستان کی خاطر 80لاکھ نہتے کشمیری عوام کی تیسری نسل بھی عظیم قربانی دے رہی ہے۔

بھارت کی دہشت گردی نے عالمی امن کو سنگین خطرے میں ڈال دیا ہے۔ 90سالہ بزرگ رہنما سید علی گیلانی کی طبیعت پچھلے 6ماہ سے خراب ہے۔ پاکستان کے 22کروڑ عوام اس مردِ مجاہد کی صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔

حکومت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، محض احتجاج کرنا کافی نہیں، حکومتیں احتجاج نہیں اقدامات کرتی ہیں۔

تازہ ترین