• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر میں روہڑی کے قریب مسافر کوچ اور ٹرین میں تصادم کے نتیجے میں 19افراد کی ہلاکت اور 60افراد کے زخمی ہونے کے سانحہ پر جہاں پوری قوم سوگوار ہے وہیں اس حادثے نے محکمہ ریلوے کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوال اٹھانے کا جواز فراہم کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حادثہ روہڑی کے قریب اچھیوں قبیوں کے مقام پر پیش آیا جہاں کراچی سے سرگودھا جانے والی ایک مسافر کوچ پھاٹک کھلا ہونے کے باعث پاکستان ایکسپریس کی زد میں آگئی۔ ٹرین کی ٹکر سے کوچ دو حصوں میں تقسیم ہوگئی جبکہ ٹرین کے انجن کو بھی نقصان پہنچا تاہم ٹرین پٹڑی سے اترنے سے محفوظ رہی۔ حادثے کے فوری بعد ایدھی، پولیس اور دیگر امدادی ادارے جائےحادثہ پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کر دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے روہڑی اور سکھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور ڈاکٹروں اور طبی عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا۔ کمشنر سکھر شفیق مہیسر کا یہ بیان کہ مذکورہ مقام ایک بےنام ریلوے کراسنگ ہے جہاں ٹریفک کنٹرول کرنے کے لیے کوئی نہیں ہوتا، محکمہ ریلوے کی انتظامی غفلت کی غمازی کرتا ہے۔ ریلوے کو دنیا بھر میں سب سے محفوظ اور آرام دہ سفر کا ذریعہ تصور کیا جاتا ہے مگر ہمارے ہاں آئے دن کوئی نہ کوئی ٹرین حادثے کا شکار بن کرجان و مال کے نقصان کے علاوہ محکمہ ریلوے کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔گزشتہ سال ٹرین کے چھوٹے بڑے درجنوں حادثات ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ بھی ریلوے کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کر چکی ہے مگر اس کے باوجود ریلوے کی کارکردگی میں کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آتی۔ضروری ہے کہ مذکورہ حادثے کے ذمہ داران کا تعین کرکے انہیں سخت سزا دی جائے اور ریلوے ٹریک اور نظام کی درستی پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ریلوے کے محفوظ ہونے کا تصور دوبارہ اجاگر کیا جا سکے۔

تازہ ترین