کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما مشاہد حسین سید نے کہا ہےکہ امن معاہدہ نائن الیون کے بعد تاریخی واقعہ ہے بھارت اسے سبوتاژ کر سکتا ہے،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بات خراب کرنے والے شروع سے تھے اور اب بھی ہیں ،سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ یہ بہت سنہری موقع ہے اس سے بہتر چیز شاید اس خطے نے نہ دیکھی ہو ۔ تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباسی نے کہا کہ چینج سیاستدان اس لئے نہیں لاتے کیوں کہ تبدیلی آپ کو غیر مقبول کرتی ہے ۔رہنما مسلم لیگ نون مشاہد حسین سید نے کہا کہ نائن الیون کے بعد یہ بڑا تاریخی واقعہ ہوا ہے اس میں پاکستان کا کلیدی کردار سب نے تسلیم بھی کیا ہے اور ہمارا کردار بھی ہے،بھارت سبوتاژ کرسکتا ہے۔ 1971 ءمیں امریکہ کی صلح کرائی تھی چین کے ساتھ اس کے بعد پاکستان نے ایک اور بڑا احسان کیا ہے امریکہ پر کہ انہیں فیس سیونگ بھی دے دی اور اب تیاری کرنی چاہیے اگلے مرحلے کے لئے اور اس کو بھارت سبوتاژ کرکرسکتا ہے ۔ تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ جتنا پہلا مرحلہ آسان تھا اتنا ہی دوسرا مرحلہ انٹرا افغان مشکل ہوگا اس پر بھی عمل اس لئے ہوگیا کہ اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ ماضی میں امریکہ کی پالیسی میں کنفیوژن رہی۔یہ معاہدہ جو ہوا ہے یہ بھی کسی بھی مرحلے پر دوبارہ سبوتاژ ہوسکتا ہے کیوں کہ اس میں امریکہ نے اپنے جانے کو بھی مشروط کیا ہے دوسری طرف ظاہر سی بات ہے جو طالبان کے امیرالمومنین جو ملا ہیبت اللہ ہیں انہوں نے جو بیان جاری کیا ہے اس میں جہاں یہ کہا ہے کہ معاہدے پر عمل کریں گے اور اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ سختی سے عملدرآمد کریں لیکن ساتھ یہ بھی کہاہے کہ اگر دوسرے فریق نے خلاف ورزی کری تو ہم بھی ماضی کی طرف لوٹیں گے۔ القاعدہ اور داعش سے اپنے تعلق توڑنے کا طالبان نے بھی اعلان کر دیا ہے ۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ یہ بہت سنہری موقع ہے جو اس سے بہتر چیز شاید اس خطے نہ دیکھی ہو ۔ پہلی بار پیپر پر امریکہ یہ مان رہا ہے کہ new afghan settlement will contain the Taliban ۔ انٹرا افغان ڈائیلاگ میں مسئلے آسکتے ہیں اس میں لانگ ٹرم ویو لینا پڑے گا ہر پارٹی کو۔ پاکستان کا اس میں بہت اہم کردار رہا ہے اور پاکستان کو بھی اپنے کردار کو بہت طریقے سے استعمال کرنا پڑے گا۔ جو اس وقت افغانستان میں حکومت کر رہے ہیں انٹرنیشنل کانفرنسز میں یا فورمز میں بات کرتے ہیں اس میں جو امریکہ کا پرانا موقف تھا کہ پاکستان کی وجہ سے طالبان کو سپورٹ دی جارہی ہے ابھی بھی وہ اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں میری گزارش ہوگی حکومت سے اس چیز کو سنجیدگی کے ساتھ امریکہ سے ڈسکس کریں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آج پاکستان کو عز ت کی نگاہ سے دیکھا جارہا تھا پاکستان کے کردار کو مثبت اور تعمیری دیکھا جارہا تھا ۔ عمران خان جب پہلے کہتے تھے کہ اس کا حل عسکری نہیں ہے تو اس بات کو اہمیت نہیں دی جاتی تھی اور آج وہی حقیقت بن گئی۔بات کو خراب کرنے والے شروع سے تھے اور ابھی بھی ہیں اور پومپیو نے بھی اس با ت کا ذکر کیا ہے کہ معاملات خراب کرنے والوں پر نظر رکھ سکیں۔ تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباسی نے کہا کہ جس وقت یہ سروے کیا گیا ہوگا اس وقت مہنگائی پیک پر تھی گندم کی قلت تھی اس وقت تو لوگوں کو یہی لگے گا کہ حکومت کی ڈائریکشن غلط ہے۔ نظام کو بدلنا بہت تکلیف دہ ہوتا ہے سارے تاجر ، وکیل ، ڈاکٹر سارے کھڑے ہوگئے ہیں جب آپ کہتے ہیں کہ ڈاکٹر نو سے چار تک بیٹھنا چاہیے سرکاری اسپتال میں تو وہاں سے ری ایکشن آئے گا ۔ چینج سیاستدان اس لئے نہیں لاتے کیوں کہ تبدیلی آپ کو غیر مقبول کرتی ہے اس کے باوجود جو پانچ پانچ دفعہ سندھ میں آچکے ہیں عثمان بزدار ان سے آگے ہیں جب کہ ہمیں ڈیڑھ سال ہوا ہے آئے ہوئے۔افغانستان کے معاملات دیکھ لیں دس سال عمران خان نے کہا کہ ڈائیلاگ ہونا چاہیے ساری دنیا بشمول تجزیہ کاروں کے کہتے رہے کہ عمران خان غلط ہیں غیر مقبول فیصلہ تھا اس پر ہمیشہ ان پر تنقید ہوتی تھی غیر مقبول بات کی وجہ سے لیکن آج آپ دیکھیں اس بات کو دنیا نے مانا۔