اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ میں اسلام آباد کے ایک کمیونٹی پلاٹ پر کمرشل پلازہ تعمیر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال اٹھایا ہے کہ کمیونٹی پلاٹ کو کمرشل مقاصد میں تبدیل کیسے کیا گیا ہے؟الاٹی کمیونٹی پلاٹ پر سوئمنگ پول کیوں بنائے گا؟
کمیونٹی پلاٹ پر سہولیات فراہم کرنا سی ڈی اے کا کام تھا،سی ڈی اے بورڈ کمیونٹی پلاٹ کسی شخص کو فروخت یا لیز پر کیسے دے سکتاہے ؟ عدالت نے آئندہ سماعت پرچیئرمین سی ڈی اے سے کمیونٹی پلاٹ کی ہسٹری اور ماسٹر پلان طلب کرلیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تو سی ڈی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمیونٹی پلاٹ پرالاٹی نے سوئمنگ پول بنانا تھا،سی ڈی اے بورڈ نے 1992 میں اس پلاٹ پر دکانیں بنانے کی منظوری دی تھی۔
الاٹی کے وکیل نے بتایا کہ پلاٹ کا الاٹی 40 ملین روپے جمع کرا چکا ہے،ایک ہفتے میں باقی 50 لاکھ بھی جمع کرا دیئے جائینگے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سی ڈی اے بورڈ سپریم کورٹ سے ملحقہ زمین پر شاپنگ مال بنانے کی اجازت دے تو ہم کیا کرینگے؟
الاٹی نے 9 کروڑ ادا کرنے تھے، جسے عدالت نے کم کر کے ساڑھے 4 کروڑ کیا اور کہہ دیا کہ یہ رقم ڈیم فنڈ زمیں ڈال دی جائے،کمیونٹی پلاٹ کو کمرشل مقاصد میں تبدیل کیسے کیا گیا ہے۔