• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بے سہارا، مفلس اور مستحق خواتین کی کفالت کا ایک احسن پروگرام ہے، جس کی افادیت کے باعث اسے موجودہ حکومت نے نہ صرف جاری رکھا بلکہ اس کو شفاف بنانے کیلئے بہتر اقدامات کئے۔ کچھ عرصہ قبل کابینہ کے فیصلے کے بعد اس پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر نے انتہائی محتاط انداز میں تحقیق کے بعد اس پروگرام کی فہرست سے آٹھ لاکھ سے زائد افراد کو مستحق نہ ہونے کی بنا پر نکال دیا تھا۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس معاملے پر ایک تحریری سوال کے جواب میں وزیرانچارج برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ نے بتایا کہ کفالت پروگرام کے تحت 44لاکھ افراد کو اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا اور ملک کے 15اضلاع کے 70ہزار افراد کا نام شامل بھی کیا جا چکا ہے۔پروگرام سے نکالے گئے 8لاکھ سے زائد افراد کے بارے میں بتایا گیا کہ ان میں سے ایک لاکھ 53ہزار 302افراد وہ تھے جنہوں نے خود ایک مرتبہ بیرون ملک سفر کیا، ایک لاکھ 95ہزار 364افراد وہ تھے جن کے شریک حیات نے ایک مرتبہ بیرون ملک سفر کیا۔ 10ہزار 467خود ایک سے زائد مرتبہ جبکہ ایک لاکھ 66ہزار 319افراد کے شریک حیات ایک سے زائد مرتبہ بیرون ملک گئے۔392افراد کے پاس ایک سے زائد گاڑیاں جبکہ 43ہزار 746کے شریک حیات کے پاس ایک سے زائد گاڑیاں تھیں۔تفصیل خاصی طویل اور ہوشربا ہے، مثلاً پروگرام میں شامل 14ہزار 730افراد خود جبکہ ایک لاکھ 27ہزار 826مستفید ہونے والی خواتین سرکاری ملازمین کی اہلیہ تھیں۔ حکومتی منصوبے عوام کیلئے کیوں سودمند ثابت نہیں ہوتے متذکرہ رپورٹ سے ان کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ حالیہ اقدامات عیاں کرتے ہیں کہ اس پروگرام کو بدعنوانی سے پاک کرکے بہتر بنانے میں خاصی محنت کی گئی ہے، امید ہے کہ اس کے نتائج بھی اچھے ہی برآمد ہوں گے۔

تازہ ترین