دنیا بھر میں موجود جر اثیم اور بیکٹیریا تیزی سے دواؤں کو بے اثر بنا رہے ہیں ۔اس کے لیے رائس یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک سالماتی موٹر تیار کی ہے ،جو جراثیم کو باقاعدہ طور پر شناخت کرکے ان کو طبعی طور پر مار دے گی ۔یہ موٹر روشنی سے سر گر م ہوتی ہے ،اگر اس پر مناسب روشنی ڈالی جائے تو یہ ایک سیکنڈ میں 30 لاکھ مرتبہ گھومتی ہے ۔ماہرین کے مطابق اس نینو ڈرل مشین کو جراثیم اور بیماری کے خلیات کے قریب لے جاکر انہیں باقاعدہ طبعی طور پر تباہ کیا جاسکتا ہے ۔تجربے کے وقت نینو ڈرل میشن نے ایک منٹ میں کئی جراثیم اوربیکٹیریا کو تباہ کردیا تھا۔ علاوہ ازیں ماہرین نے تجربہ گاہ میں یہ ثابت کیا کہ نینو ڈرل سے پانی میں موجود خرد بینی کیڑوں ،پلانکٹن اور دیگر حشرات کو مارا جاسکتا ہے۔
لیکن سائنس دانوں کا ہدف وہ بیکٹیریا ہیں جو مزاحمت پیدا کرتے ہوئے لا تعداد اینٹی بایوٹکس کو ناکارہ بنا یا جاچکے ہیں ۔گرچہ یہ ڈرل مشین بہت چھوٹی ہے لیکن اتنی قوت ضرور رکھتی ہے کہ اس کا بر ما کسی خلیے کی دیوار میں سرایت کرکے اسے تباہ کر سکتا ہے ۔اس طر ح بیکٹیریا اور خلیات کو ختم کرنے کا طر یقہ ایک نئے انقلاب سے دوچار ہوسکتا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مشین جلد چھید سکتی ہے تو اسی بناء پر اسے جلد کے کینسر کی ابتدائی روک تھام میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ ڈرل مشین نہ صرف چھوٹے کیڑوں اور پانی کے خرد بینی جانداروں کو مار سکتی ہے بلکہ پورے جاندار کو بھی ہلا ک کرسکتی ہے ۔سائنس دانوں نے نینو موٹر کے تین مختلف ماڈل تیار کیے ہیں ۔