دنیا بھرمیں تیزی سے پھیلتے جان لیوا کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد میں کمی آنے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطاق دنیا بھر میں کوویڈ 19 سے 176 ممالک میں متاثرین کی تعداد 2لاکھ 35ہزار سے بڑھ چکی ہے اور اس وائرس سے موت کا شکار ہونے والوں کی تعداد 9 ہزار 8سو سے زائد ہے۔
اس وائرس کی بڑی تعداد میں دنیا بھر میں پھیلنے سے سوالات جنم لے رہے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ’ہرڈ اِمیونیٹی‘یا اجتماعی قوت مدافعت کورونا جیسے وبائی مرض کی روک تھام میں کتنی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔؟
’ہرڈ اِمیونیٹی‘ہے کیا؟
ہرڈ اِمیونیٹی سے مراد ایسی صورتحال ہے جہاں آبادی کے بڑے حصے کو اس مخصوص وبائی مرض کے وائرس کے خلاف اتنی قوت مدافعت ہوکہ وہ اس کے مزید پھیلاؤ کے روکنے کو یقینی بنائیں ۔
جب آبادی کے بڑے حصے میں ’ہرڈ اِمیونیٹی‘ پیدا کی جائے گی تواس طرح مرض کا سبب بننے والے وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ کم ہو جائے گا۔
ماہرین صحت کے مطابق کورونا وائرس بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کررہا ہے، اس وائرس سے متاثر ہوکر صحت یاب ہونے والوں کی فہرست بھی طویل ہے ، صحت مند ہونے والوں کے مستقبل میں اس وائرس کا شکار ہونے کے امکانات کم ہیں۔
جب وبا پھیلتی ہے تو شروع میں سب سے زیادہ تیزی سے اس لیے پھیلتی ہے کہ جن لوگوں میں وہ وائرس موجود نہیں ہوتا، وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں. وائرس سے بچنے کے دو ہی طریقے ہیں، یا تو اس کی ویکسین دستیاب ہوجائے یا پھر جسم میں اس سے لڑنے کی قوت مدافعت پیدا کی جائے۔
اب چونکہ کرونا وائرس کی ویکسین دستیاب نہیں ہے، ماہرین صحت کے مطابق ’ہرڈ اِمیونیٹی‘ جیسی صورتحال پر عمل پیرا ہونے کا سوچ رہے ہیں، آبادی کے زیادہ تر حصے کو وائرس کا ایکسپوژر دیا جائےجس کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہرڈ امیونٹی کی تھیوری کے تحت وائرس اپنی موت آپ مر جائے گا۔
لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر مارٹن ہائیبرڈ کا کہنا ہے کہ 70 فیصد آبادی جب ایک انفیکشن سے متاثر ہوجائے تو اس کے مزید پھیلنے کے امکانات خود با خود کم ہوجاتے ہیں کیونکہ اردگرد کے لوگوں میں اس کے خلاف مزاحمت پیدا ہوجاتی ہے۔
کیا ہرڈ اِمیونیٹی کورونا جیسے وائرس کیلئے معاون ہے؟
لیور پول یونیورسٹی کے شعبہ انفیکشن اور ایکولوجیکل کے پروفیسر کے مطابق میتھیو بیلس کے مطابق ہرڈ اِمیونیٹی کورونا جیسے وائرس کے لیے مددگار ثابت نہیں ہوگی کیونکہ کورونا کے بارے میں سامنے آنےوالے شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وائرس کا متاثرہ شخص پانچ سے چھ لوگوں کو متاثر کرنے کا اہل ہوتا ہے۔
ہرڈ اِمیونیٹی صرف اس صورت میں مددگار ثابت ہوتی ہے کہ جب آبادی کے 50 یا اس سے زائد فیصد لوگوں میں اس وائرس کے خلاف کام کرنے کی مدافعت موجود ہو۔
پروفیسر میتھیو بیلس کے مطابق اس وائرس کے بچاؤ کا ممکنہ حل معاشرتی دوری کے اقدامات جیسے اسکولوں کو بند کرنا، گھر سے کام کرنا ، بڑے اجتماعات سے گریز کرنا اور بار بار ہاتھ دھونے میں پوشیدہ ہے۔