کراچی (اسٹاف رپورٹر، ٹی وی رپورٹ، ایجنسیاں) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کیخلاف پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
دوسری جانب نیب نے پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک بار پھر طلب کر لیا۔نیب نے طلبی کا نوٹس 17 اے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس لندن کے پتے پر بھجوایا ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے شاہد خاقان عباسی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیب اور نیازی کورونا سے لڑنے کے بجائے اپوزیشن اور میڈیا سے لڑنے میں مصروف ہیں۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کیخلاف پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں غیرقانونی بھرتیوں سے متعلق ریفرنس سماعت کیلئے منظور کرلیا۔
عدالت نے سابق وزیراعظم اور سابق وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور سابق سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ عدالت نے تفتیشی افسر کو حکم دیا ہے کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے 10 اپریل تک پیش کیا جائے ۔
عدالت نے سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس یعقوب ستار کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے ۔
جمعہ کو احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کیخلاف پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی و دیگر کیخلاف ریفرنس دائر کیا گیا ۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب انکوائری سپریم کورٹ کی ہدایت پر کی گئی۔ سپریم کورٹ نے 15 لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے افسران کی تقرری کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
دوران تحقیقات معلوم ہوا کہ پی ایس او کے ایم ڈی اور ڈی ایم کی تقرری غیر قانونی ہے۔ شاہد خاقان عباسی و دیگر نے ذاتی پسند کی بنا پر تقرریاں کیں، شاہد خاقان عباسی و دیگر کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے ریفرنس سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئےتفتیشی افسر کو حکم دیا ہے کہ دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے 10 اپریل تک پیش کیا جائے۔
دوسری جانب نیب نے پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو ایک بار پھر طلب کر لیا۔نیب کی جانب سے نوازشریف کی طلبی کا نوٹس 17 اے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس لندن کے پتے پر بھجوایا گیا ہے۔
نوٹس میں ہدایت کی گئی ہے کہ نواز شریف 31 مارچ کو 11 بجے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوں۔ خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 4 ماہ سے لندن میں علاج کے لیے موجود ہیں جبکہ اس سے قبل بھی نیب کی جانب سے نواز شریف کو 20 مارچ کو طلب کیا گیا تھا۔
15 مارچ کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب جیو نیوز اور جنگ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کو 54 کنال کے پلاٹ الاٹ کیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف 1986 میں وزیراعلیٰ پنجاب تھے لہٰذا ان سے سوالات پوچھنے ہوں گے۔ دریں اثناء ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ ساری دنیا متحد ہو کر اپنی قوم کو بچانے میں مصروف ہے اور پاکستان میں حکومت کی ترجیح اپوزیشن اور میڈیا کو جیل بھیجنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم مرتی ہے تو مرجائے عمران نیازی کو اپنی انتقام کی پیاس بجھانی ہے اور خبردار کیا کہ اگر شاہد خاقان عباسی کو کچھ ہوا تو عمران نیازی ذمہ داری ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک طرف قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے تو دوسری طرف ملک کی خدمت کرنے والوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ عمران نیازی اپنی مایوسیوں کی سزا قوم کو نہ دیں، پہلے بھی نیب کے پاس کچھ نہیں نکلا تھا، یہ سیاسی تماشوں کا وقت نہیں ہے، اپوزیشن عوام کی خاطر حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت انتشار پیدا کررہی ہے۔