عالمی شہرت یافتہ اسکواش لیجنڈ اعظم خان 95 برس کی عمر میں لندن میں انتقال کرگئے۔ گزشتہ ہفتے ان کا کورونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
اعظم خان لیجنڈ جہانگیر خان کے والد روشن خان کے سیکنڈ کزن تھے۔ پشاور کے علاقے نواکلی سے تعلق رکھنے والے اعظم خان نے 1959 سے 1962 کے دوران چار بار برٹش اوپن جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
ہاشم خان ان کے بڑے بھائی تھے، جنہوں نے اس کھیل میں اعظم خان کو متعارف کرایا تھا۔ اعظم خان اور ہاشم خان کے درمیان 1954, 1955 اور 1958 برٹش اوپن کے فائنلز میں مقابلہ ہوا لیکن جیت ان کے بڑے بھائی کے حق میں رہی لیکن اس کے بعد اپنے کھیل میں مہارت کے باعث وہ 1959 سے 1962 تک مسلسل چار برٹش اوپن ٹائٹل اور 1962 میں یو ایس اوپن جیتنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
اعظم خان کی بیٹی کارلا خان نے خواتین اسکواش میں شہرت حاصل کی انہوں نے متعدد عالمی مقابلوں میں حصہ لیا۔ اعظم خان کے بڑے بھائی ہاشم خان کا 2014ء میں نیویارک میں انتقال ہوا تھا۔ ہاشم خان نے سات مرتبہ برٹش اوپن کا ٹائٹل بھی اپنے نام کیا تھا۔
اعظم خان کے انتقال پر اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان نےافسوس کا اظہار کیا ہے۔ جنگ سے باتیں کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ اعظم خان پاکستان اسکواش کا بڑا نام تھے۔ ان کے انتقال پرافسوس ہوا ہے۔
اعظم خان پاکستان کے ان چار ابتدائی اسکواش کھلاڑیوں روشن خان، ہاشم خان اور محب اللّٰہ میں شامل تھے جنہوں نے پاکستان اسکواش کی تاریخ رقم کی اور پاکستان کو معرض وجود میں آنے کے صرف تین سال بعد ہی اسے اسکواش عالمی چیمپئن بنوایا۔ ان چاروں کھلاڑیو ں نے 1950ء سے 1963ء تک عالمی اسکواش پر حکمرانی کی۔ واضح رہے کہ اعظم خان جہانگیر کے والد روشن خان کے سیکنڈ کزن تھے۔