• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن میں مزید سختیاں کردیں، صوبے کی تمام سبزی منڈیاں دو پہر 12 بجے سے رات 12 بجے تک بند کرنے کا فیصلہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن میں مزید سختیاں کردیں. سندھ سرکار نے صوبے کی تمام سبزی منڈیاں دو پہر 12 بجے سے رات 12 بجے تک بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

حکومت سندھ صوبے بھر میں تمام جدید آلات سے آراستہ 14 انتہائی نگہداشت کے یونٹ(سی سی یو) قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو جاری کردہ بیان میں صوبائی وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے کہا ہے کہ صوبے کی تمام سبزی منڈیاں دو پہر 12 بجے سے رات 12 تک بند رہیں گیں اور رات 12 بجے سے دن 12 بجے تک کھلی رہیں گیں، اوقات کار کم ہونے سے پھل اور سبزی کی ترسیل پر کوئی فرق نہیں پڑیگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سبزی منڈیوں میں کاروبار صبح 12 بجے تک کھلا رہیگا، فیصلے کا مقصد سبزی منڈیوں سے کورونا وائرس پھیلنے سے خریداروں اور مزدوروں کو محفوظ رکھنا ہے، سبزی منڈیوں میں آکشن اور پھلوں اور سبزیوں کی خریداری بھی دن 12 بجے تک کی جا سکے گی۔

محمد اسماعیل راہو نے کہا کہ منڈیوں میں غیر ضروری رش اور ھجوم پر پہلے ہی پابندی ہے، لاک ڈاؤن کو نتیجہ خیز بنانے کیلیے سبزی منڈیاں 24 میں سے 12 گھنٹے کھلی رہیں گیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ تمام مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمینز و منتظمین حکومتی احکامات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔

دریں اثناء وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انھوں نے سندھ بھر میں تمام آلات سے آراستہ 14 انتہائی نگہداشت کے یونٹ(سی سی یو) قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس میں ایک کراچی میں ہوگا۔ 

انہوں نے یہ اعلان وزیراوعلیٰ ہائوس میں کورونا وائرس پر ٹاسک فورس کے 31 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، وزیر بلدیات ناصر شاہ ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی پولیس مشتاق مہردیگرنے شرکت کی۔ 

مراد علی شاہ نے کہا کہ جاری لاک ڈاؤن کے دوران ہمیں اپنی صحت کی سہولیات کو مستحکم کرناہوگا۔میں چاہتا ہوں کہ محکمہ صحت نئے 14 سی سی یو قائم کریں ، ایک کراچی میں اور 13 دیگر گنجان آباد اضلاع میں۔۔مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں 100-200 وینٹ بستروں پر مشتمل ایک سی سی یو اور صوبے کے مختلف اضلاع میں 600 وینٹ بستروں پر مشتمل 13 سی سی یو قائم کیے جائیں گے ۔ 

انہوں نے سکریٹری ہیلتھ کو ہدایت کی کہ وہ وینٹیلیٹرز ، مانیٹر ، پلس آکسیمیٹر ، سکشن مشینیں ، کمپریسرس سےآراستہ وینٹ بستروں سے سی سی یو کو لیس کریں اور انہیں 850 میڈیکل افسران ، 1320 نرسوں ، آئی سی یو ٹیکنیشنز اور ضروری عملہ بھی فراہم کریں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ شہر میں جو سی سی یو قائم کیے جائیں اس میں 200 وینٹیلیٹر ، 200 مانیٹرز ، 200 پلس آکسیمیٹر ، 50 سکشن مشینیں ، 20 ڈیفبریلیٹر اور 50 کمپریسرز ہونے چاہئیں ۔ ان میں 100 ڈاکٹر ، 200 نرسیں ، 75 آئی سی یو ٹیکنیشن اور 120 معاون عملہ ہونا چاہئے۔ 

وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں 45 اسپتالوں میں کوروناوائرس آئسولیشن کیس انتظامیہ کی سہولیات دستیاب ہیں ۔ ان 45 اسپتالوں میں 505 بستر ہیں جہاں 294 مریض داخل ہیں اور 291 طبی لحاظ سے مستحکم ہیں اور ان میں سے 14 صحت یاب ہوچکے ہیں اور انہیں گھر روانہ کردیاگیا ہے۔ 

کورونا وائرس : وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ میں کورونا کے 469 کیسز ہیں۔ ان میں کراچی کے 189 ، لاڑکانہ کے 7 ، دادو کا ایک ، حیدرآباد کے 7 اور سکھر کے 162 (سکھر فیز 1 کے 151 اور سکھر فیز II کے 14) شامل ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک مجموعی طور پر 5322 ٹیسٹ کئے جاچکے ہیں ، ان میں سے 4835 منفی آئے جبکہ 469 مثبت آئے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں ہفتے کے روز 12 نئے کیس سامنے آئے جبکہ 27 مارچ کو نئے کیسوں کی تعداد 17 تھی۔اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی ٹرانسمیشن کے کیسز 132 تک پہنچ چکے ہیں۔

آئی جی پولیس مشتاق مہر نے وزیر اعلیٰ سندھ کو لاک ڈاؤن کے بارے میں آگاہ کیا ، خاص طور پر دکانوں کو بند کرنے اور دیگر چھوٹے کاروباری سرگرمیوں کے بارے میں جو ہفتے کے روز شام 5 بجے سے بند ہوئے۔ 

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے دکانداروں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ شام 5 بجے تک وہ اپنی دکانیں بند کردیں ۔مراد علی شاہ نے آئی جی پولیس کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ کسی بھی شخص کی توہین یا تذلیل نہ کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ آپ کو نرمی کے ساتھ لوگوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے کہنا چاہیے اور مزاحمت کی صورت میں اُن کے خلاف کارروائی کی جائے ، بصورت دیگر ہر ایک شخص کی عزت بشمول بچوں کو ہرگز تکلیف نہیں پہنچنی چاہیے۔

تازہ ترین