راولپنڈی (نمائندہ جنگ) پنجاب میں بائیس مارچ سے جاری لاک ڈائون کے باعث لوگوں کو آٹے سمیت بنیادی اشیاء کی قلت کی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آٹے کے حصول کیلئے لوگ کورونا سے بچائو کے حفاظتی اقدامات کی بھی پرواہ نہیں کر رہے، صوبے کے دیگر شہروں کی طرح راولپنڈی میں بھی اس بنیادی ضرورت کی قلت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شہر کی دکانوں اور گروسری سٹورز پر لوگوں کو سب سے زیادہ انتظار آٹے کا ہی رہتا ہے جو آتے ہی مہنگے داموں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو رہا ہے۔ لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت کی طرف سے پابندی کے باوجود بعض فلور ملوں کی طرف پندرہ کلو والے آٹے کے تھیلے بیس کلو کی مقرر کردہ قیمت سے زائد میں بیچے جا رہے ہیں۔ چند ماہ قبل عوام کو مافیا کی من مانیوں سے بچانے کیلئے راولپنڈی ضلع کے 42اور شہر کے 33پوائنٹس پرمحکمہ فوڈ کی نگرانی میں صبح 9سے دوپہر چار بجے تک بیس کلو آٹے کا تھیلا مقرر کردہ نرخوں 800روپے میں فروخت کرنا شروع کیا گیا تھا جس کے بعد لاک ڈائون کے صرف پہلے روز ہی ان پوائنٹس پر سرکاری سطح پر آٹا فروخت ہو سکا جس کے بعد ملی بھگت سے لوگوں کی بھیڑ کو کورونا کے پھیلائو کا جواز بنا کر ان پوائنٹس کو فوری طور پر بند کر دیا گیا۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ ، محکمہ فوڈ اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے تمام قائم کردہ پوائنٹس بحال کئے جائیں۔ موجودہ صورتحال میں ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہوگئی ہے۔