ایک ایسے وقت میں جبکہ جعلساز مختلف اشیاء کو ملا کر کر جعلی سینیٹائزرز بنانے اور انہیں پورے ملک میں پھیلانے میں مصروف ہیں، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین نے مقامی طور پر موجود کیمیکلز سے ایسا سینیٹائزرز بنانے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ خاص طور پر وائرسز کے خلاف انتہائی موثر ہے جسے نہ صرف ہاتھوں بلکہ مختلف اشیاء سے جراثیم اور وائرس کے خاتمے کے لیے موثر طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے مولیکیولر سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر عامر جمیل کے مطابق اس وقت پاکستان میں ہینڈ اور سرفیس سینیٹائزرز کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے جعلسازوں نے مختلف کیمیکلز کو ملا کر ایسے محلول بنانا شروع کر دیئے ہیں جو کہ وائرسز کے خاتمے کے لیے قطعاً مؤثر نہیں، جس کی وجہ سے لوگ بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔
پروفیسر عامر جمیل نے بتایا کہ انھوں نے عالمی ادارہ صحت کی گائیڈلائنز کے مطابق اور مقامی ریسرچ کو سامنے رکھتے ہوئے ایسا سینیٹائزر تیار کیا ہے جو کہ نہ صرف ہاتھوں کو بلکہ مختلف اشیاء کو جراثیم اور وائرسز سے سو فیصد تک محفوظ بنا دیتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ان کا جراثیموں اور وائرس کے خلاف تحقیق کا 20 سالہ تجربہ ہے اور ان کے بنائے ہوئے سینیٹائزر سے مختلف اقسام کے جراثیم اور وائرس سو فیصد تک ختم ہو جاتے ہیں۔ فی الحال وہ یونیورسٹی کی لیبارٹری میں مقامی طور پر سینیٹائزر تیار کر رہے ہیں لیکن جلد ہی اس کی کمرشل پروڈکشن بھی شروع کی جا سکتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر عامر جمیل کا کہنا تھا کہ ان کے بنائے ہوئے سینیٹائزر سے نہ صرف جلد محفوظ رہتی ہے بلکہ کسی بھی قسم کا ری ایکشن نہیں ہوتا، اور اس کی افادیت کافی عرصہ تک قائم رہتی ہے۔