• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس جاوید اقبال نے دو سال قبل چیئرمین نیب کا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد ’’نیب کا ایمان، بدعنوانی سے پاک پاکستان‘‘ کی پالیسی وضع کی جس سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے بہترین نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ، مشال پاکستان جیسے معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں نے کرپشن کے خاتمے کیلئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے جبکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں تقریباً 59فیصد لوگوں نے جسٹس جاوید اقبال کی دانشمندانہ قیادت میں نیب کی کارکردگی پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بدعنوان عناصر سے 178ارب روپے کی وصولی کی ہے جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں قابل ذکر کامیابی ہے۔ علاوہ ازیں متعلقہ احتساب عدالتوں میں 600کرپشن ریفرنسز دائر کیے گئے۔ احتساب عدالتوں میں نیب کے مقدمات میں سزا کا تناسب تقریباً 70فیصد ہے۔ 25احتساب عدالتوں میں نیب کے بدعنوانی کے 1275ریفرنسز زیرِ سماعت ہیں اور ان کی مجموعی مالیت 743ارب روپے ہے۔

نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن (یواین سی اے سی) کے تحت پاکستان میں فوکل ادارہ ہے۔ نیب سارک انسداد بدعنوانی فورم کا چیئرمین ہے اور یہ واحد ادارہ ہے جس نے بدعنوانی کے خاتمے میں تعاون بڑھانے کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، اس ادارے نے راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جبکہ وائٹ کالر کرائم کی جدید تکنیک کے ساتھ تحقیقات کیلئے اپنے انویسٹی گیشن افسران کی تربیت کیلئے نیب ہیڈ کوارٹر میں پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے۔ یونیورسٹیوں، کالجوں کے طلبہ کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں یونیورسٹیوں، کالجوں میں 50ہزار سے زائد کریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز قائم کی جا چکی ہیں۔

انفورسمنٹ حکمت عملی کے تحت نیب نے کرپشن اور بدعنوانی کے مبینہ الزامات کی بلا امتیاز شکایت کی تصدیق، انکوائری اور انویسٹی گیشنز شروع کی ہیں۔ نیب کی طاقتوروں کے خلاف کارروائیوں سے نیب کا وقار بڑھا ہے اس ادارے کا واحد مقصد بدعنوان عناصر کو پکڑنا اور لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانا ہے۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کو فعال ادارہ بنا دیا ہے۔ چیئرمین باقاعدہ بنیادوں پر نہ صرف نیب ہیڈ کوارٹر بلکہ تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں۔ 2018ء سے 31دسمبر 2019ء تک تقابلی اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ نیب کو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں زیادہ شکایات موصول ہوئیں۔ یہ تقابلی اعداد و شمار نیب افسران کی محنت اور شفافیت کو ظاہر کرتے ہیں جو بدعنوانی کے خلاف جنگ کو قومی فریضہ سمجھ کر ادا کر رہے ہیں۔ چیئرمین نیب کی ہدایت پر تمام شکایات کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے اور تمام ریجنل بیوروز کے ڈائریکٹرز جنرل نہ صرف تمام شکایت کنندگان کی عزت نفس کو یقینی بنا رہے ہیں بلکہ تمام شکایات کو قانون کے مطابق نمٹایا جا رہا ہے۔

چیئرمین نیب نے بطور سیشن جج کوئٹہ اور قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان 40سال سے زائد عرصہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں صرف کیا ہے اور اب نیب چیئرمین کے طور پر فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ وہ ایماندار اور متوازن شخصیت ہیں اور انسانیت کے احترام پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ ہمیشہ قانون کی پاسداری اور کرپشن کے خاتمے کیلئے ’احتساب سب کا‘ پر بھرپور یقین رکھتے ہیں۔ پچھلے دو سال سے زائد عرصہ کے دوران کی کارکردگی سے چیئرمین نیب کی پاکستان کو بدعنوانی سے پاک بنانے کیلئے بلا امتیاز احتساب کی بات درست ثابت ہوئی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ بدعنوانی ہر طرح کی برائیوں کی ماں ہے جو ہماری مشکلات کی سب سے بڑی وجہ ہے اور ہمارے سارے وسائل آہستہ آہستہ کھا رہی ہے۔

چیئرمین نیب کو یقین ہے کہ پاکستانی قوم دنیا کی بہترین قوم ہے جس میں بدعنوانی روکنے کیلئے تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں۔ میرٹ کویقینی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان سے بدعنوانی کے خاتمے کے خواب کو حقیقت میں بدلا جا سکے۔ نیب بدعنوان عناصر کے خلاف واضح اور بلاتفریق کارروائی کر رہا ہے اور نیب قانون کے مطابق بدعنوان عناصر کیخلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دیں۔ اس وجہ سے چیئرمین نیب کی شاندار قیادت میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کی سنجیدہ کوششوں کے بہترین نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

تازہ ترین