• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹا چینی رپورٹ، نیا تنازع، حکومت اپوزیشن کے ایک دوسرے پر الزامات، جوابی وار، کسی ناجائز منافع خور کو نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم، کارروائی کا انتظار ہے، اپوزیشن لیڈر

کسی ناجائز منافع خور کو نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم


اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آٹا اور چینی بحران پر ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرنے پر نیاتنازع ‘حکومت اور اپوزیشن کے ایک دوسرے پر الزامات ‘جوابی وارکئے۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گندم اور چینی کی قیمتوں میں یک لخت اضافے کی ابتدائی تحقیقات وعدے کے مطابق فوراً بلا کم و کاست جاری کر دی گئی ہیں۔ 

پاکستان کی تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، کسی بھی کارروائی سے پہلے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن کے مفصل فرانزک آڈٹ کے نتائج کا انتظار ہےجو 25 اپریل تک مرتب کئے جائیں گے‘کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد کارروائی ہو گی۔

انشاءﷲ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقت ور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کر کے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا‘کسی ناجائز منافع خور کو کو نہیں چھوڑاجائے گاجبکہ معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ وزیرا عظم نے آٹے اور چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں کی ذمہ داروں کی رپورٹ عام کرکے قانون کے یکساں اطلاق کا وعدہ پورا کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اتوارکو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ میں کسی بھی کارروائی سے پہلے اعلیٰ سطحی کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کے نتائج کا منتظر ہوں جو 25 اپریل تک مرتب کرلئے جائیں گے۔ 

ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کرکے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا، اُن کا کہنا تھا کہ قوم سے کئے گئے وعدے کے مطابق چینی اور گندم بحران کی رپورٹ عام کی، ابتدائی رپورٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

کمیشن کی رپورٹ آنے کے بعد کارروائی ہو گی‘ابتدائی رپورٹ کو بلا تاخیر اور کسی ردوبدل کے بغیرعوام کے لئے جاری کیا گیا، وزیراعظم نے قوم کو یقین دلایا کہ کمیشن کی رپورٹ کے بعد کارروائی ہوگی‘ کوئی طاقتور لابی ہماری عوام سے ناجائز منافع نہیں حاصل کر سکے گی۔

ادھرسیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرفردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیرا عظم عمران خان نے آٹے اور چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں کی ذمہ داروں کی رپورٹ عام کرکے قانون کے یکساں اطلاق کا وعدہ پورا کیا ہے۔

وزیراعظم نے اپنی جماعت سے خود احتسابی کا عمل شروع کردیا ،فرانزک آڈٹ کے ذریعے تمام تر حقائق عوام تک پہنچائے جائیں گے اور ذمہ دار ٹھہرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی،شریف گروپ کی حقیقت بھی اس رپورٹ نے افشاں کردی ہے،رپورٹ پر تنقید سے قبل شہباز شریف کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے‘منافع خوری اور مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں پر کڑی نظر رکھی جائیگی۔ 

انہوں نے کہا کہ آج سیالکوٹ کی ضلعی انتظامیہ سے فوڈسپلائی اور صنعتوں کو در پیش مسائل پر تفصیل سے بات ہوئی ہے، اجلاس میں مزدوروں کے مسائل پربھی تفصیل سے گفتگو ہوئی ‘کوئی بھی حکومت تنہا اس چیلنج کا مقابلہ نہیں کر سکتی‘پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ہی اس چیلنج پر قابو پایا جا سکتا ہے‘اس وقت پوری دنیا کی معیشت تباہ حالی کا شکا ر ہے۔

ایسی صورتحال میں ایکسپورٹرز کے آرڈرزکوپورا کرنے کے لیے معاونت ضروری ہے۔اسی لیے حکومت ایکسپورٹ سے جڑی صنعتوں کو مرحلہ وار کھولنے جارہی ہے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا وزیر اعظم نے اپنے ”دو نہیں ایک پاکستان،، کے نعرے کو عملی جامہ پہناتے ہوئے چینی اور آٹے کے مصنوعی بحران کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر عوام سے کیے ہوئے ایک اور وعدے کی تکمیل کی ہے۔

اس رپورٹ سے واضح ہو گیا کہ ہمارے دور میں چینی پر 3ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ‘ اس رپورٹ سے 30سال سے جاری کھیل کا پردہ چاک ہو گیا۔اس رپورٹ نے شریف گروپ کی بدمعاشی بے نقاب کر دی ہے۔ منافع خورگزشتہ تین دہائیوں سے حکومتی پالیسیزکا حصہ تھے۔

نواز شریف دور میں چینی کی درآمد کی مد میں 22ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ۔جس سے سلمان شہباز نے ایک ارب چالیس کروڑ روپے کا فائدہ حاصل کیا۔آج شہباز شریف بغلیں بجا رہے ہیں۔

تازہ ترین