مسلم لیگ نون کے رہنمااور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کاکہنا ہے کہ چینی بحران پر وزیراعظم کی انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کےپُر اسرار کردار پر مکمل خاموش ہے، پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے 2019ءمیں چینی کی برآمد پرشوگر ملوں کو 5روپے کلو سبسڈی دی گئی، ایسی فیاضی نہ سندھ نے کی نہ خیبرپختونخوا حکومت نے کی ۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی کی ایکسپورٹ کھلنے سے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہوئی جس سے ترین گروپ نے مزید 20ارب روپے اور رحیم یار خان گروپ نے اضافی 15ارب روپے کمائے ۔
انہوں نے کہا کہ چینی بحران پر حقائق عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہیں، رپورٹ پریس نے جاری کی حکومت نے نہیں کی، قیمت میں اضافے کا کون ذمہ دار ہے اسکا پتا چلانا ضروری ہے، عوام کو اس سوال کا جواب نہیں ملا کہ جو چینی 2018ء میں 55روپے کلو تھی وہ 40فیصد مہنگی کیوں ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ای سی سی میں متعلقہ حکام کی مخالفت کے باوجود چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی۔
شاہد خاقان نے بتایا کہ حکومت نے چینی پر جو سبسڈی دی اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں ہوا،3 ارب کی سبسڈی صرف پنجاب میں دی گئی، سبسڈی اور قیمتیں بڑھنے پر 2 گروپ مستفید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 35 ارب کا فائدہ 2 گروپس نے اٹھایا، ان گروپس کے مالکان حکومت میں کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھتے ہیں۔
چینی کے بحران سے جے ڈی ڈبلیو گروپ نے عوام کی جیبوں پر 20 ارب روپے کا ڈاکا مارا، رحیم یار خان گروپ کو چینی 15روپے کلو مہنگی ہونے پر15ارب روپے اضافی کمائے۔