کوئٹہ کے ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ حادثات سمیت تمام سروسز کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے ۔
کوئٹہ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے تمام سروسز کا بائیکاٹ گزشتہ روز ہونے والے ینگ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کے خلاف تشدد اور گرفتاریوں پر کیا جا رہا ہے۔
سرکاری اسپتالوں کے شعبہ حادثات، ٹراما سینٹر اور وارڈز میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس موجود نہیں ہے جبکہ اسپتالوں میں صرف لیبر رومز اور کارڈیالوجی میں ڈاکٹرز ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
صدرینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر یاسرخان کا کہنا ہے کہ ہمارے حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر یاسرخان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس پر تشدد میں ملوث پولیس افسران کےخلاف کارروائی کی جائے اور محکمہ صحت کے سیکریٹری اور اسپیشل سیکریٹری کوعہدوں سے ہٹایا جائے اور دیگر مطالبات میں ڈاکٹروں کوحفاظتی کٹس اورسہولیات کی فراہمی شامل ہیں۔
صدرینگ ڈاکٹرز ڈاکٹر یاسر خان کا مزید کہنا تھا کہ مطالبات کی منظوری تک لیبر روم اور کارڈیالوجی کے علاوہ کہیں سروسز نہیں دی جائیں گی۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسیایشن ( وائی ڈی اے ) کا کہنا ہے کہ گرفتار ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس مختلف تھانوں میں موجود ہیں جبکہ گرفتارڈاکٹروں میں جنرل سیکریٹری وائی ڈی اے ڈاکٹرحنیف لونی بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے ینگ ڈاکٹرز اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد احتجاج کرنے والے ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کو دہشت گردوں کی طرح مارا گیا ہے، حکومت بے حس ہے، عوام کی فکر ہے نہ ہیلتھ سروس کی۔
کوئٹہ ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران کہا گیا تھا کہ ہم حفاظتی سامان کا مطالبہ کریں تو ڈنڈے مارے جاتے ہیں جبکہ ہمارے 150 ڈاکٹرز، نرسز گرفتار ہیں۔