• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کالعدم، دوبارہ گرفتاری کا حکم


سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کالعدم قرار دے دیے۔

فیصلہ چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔

عدالتِ عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کی جانب سے دی گئی تمام تجاویز کو منظور کر لیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے رہا کیے گئے 519 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

اٹارنی جنرل نے جیلوں سے قیدیوں کی رہائی و ضمانتوں کے بارے میں تجاویز عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرا دیں۔

اٹارنی جنرل نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ خواتین اور بچوں پر تشدد میں ملوث انڈر ٹرائل ملزمان کو ضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے، ذہنی اور جسمانی بیماریوں میں مبتلا انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہیے۔

جمع کرائی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ 3 سال تک سال سزا کے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اور بچوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے، سزا پوری کرنے کے باوجود جرمانہ ادا نہ کرسکنے والے قیدی رہا کردینے چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیئے: لاہور، کیمپ جیل کے 28 قیدیوں میں کورونا کی تصدیق

تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی خواتین اور بچے جو 75 فیصد سزا مکمل کر چکے ہیں اُنہیں رہا کر دیا جانا چاہیے، بچوں اور خواتین پر تشدد میں ملوث نہ ہونے والے اور سزا 6 ماہ سے کم رہ جانے والے قیدی رہا کیے جائیں۔

اٹارنی جنرل کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تجاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسی خواتین اور بچے جن کی سزا ایک سال سے کم رہ گئی ہے اُنہیں بھی رہا کیا جائے۔

تازہ ترین