• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایڈیٹر انچیف جنگ جیو گروپ کے جسمانی ریمانڈ میں11 روز کی توسیع

ایڈیٹر انچیف جنگ جیو گروپ کے جسمانی ریمانڈ میں11 روز کی توسیع


لاہور(نمائندہ جنگ) پرائیویٹ پراپرٹی کیس میں لاہور کی احتساب عدالت نے ایڈیٹر انچیف جنگ جیو گروپ میر شکیل الرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ میں گیارہ روز کی توسیع کر دی۔ کیس کی آئندہ سماعت اٹھارہ اپریل کو ہو گی۔ میر شکیل الرحمان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے اب میر شکیل الرحمان سے کچھ برآمد نہیں کرنا بلکہ عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔ اب اسے انتقامی کارروائی کے طور پر کیا جا رہا ہے۔لاہور کی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے میر شکیل الرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ کے لیے نیب کی درخواست پر سماعت کی۔ میر شکیل الرحمان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ قانون کے مطابق تمام دستاویزات نیب کو میر شکیل الرحمان فراہم کر چکے ہیں۔ تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوئی، اب اس کو انتقامی کارروائی کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ اس وقت دیا جاتا ہے جب ملزم سے کچھ برآمد کرنا مقصود ہو اور نیب نے اب کچھ برآمد نہیں کرنا۔ تمام ریکارڈ ایک محکمے کے پا س ہے اور نیب کی دسترس میں ہے۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ہر پیشی پر نیب حکام معمولی گروانڈ لے کر عدالت کے روبرو پیش ہو جاتے ہیں۔ تمام ریکارڈ نیب اہلکار میر شکیل الرحمان سے لے چکے ہیں۔ اُس وقت کے تمام افسران کو نیب اہلکار بلوا کر تفتیش کر چکے ہیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ عدالت میر شکیل الرحمان کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ انکوائری ابھی کس اسٹیج پر ہے۔ نیب پراسیکیوٹر عاصم ممتاز نے کہا کہ انکوئری کا بہت سا حصہ مکمل کر لیا ہے۔ میر شکیل الرحمن کی ہائی کورٹ کی درخواستیں مسترد ہوئی ہیں۔ ہم تیسری بار جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر رہے ہیں۔ ایل ڈی اے سے زمین کا اصل نقشہ مانگا ہے، میر شکیل الرحمان کا استحقاق ایک ایک کنال کے 15 کنال کے پلاٹ بنتے ہیں لیکن 54 کنال دے دی گئی۔ میر شکیل الرحمان اپنے بھائی کی وفات کی وجہ سے 7 روز تک کراچی رہے اس وجہ سے تحقیقات مکمل نہیں ہو سکیں۔میر شکیل الرحمان کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میر شکیل الرحمان کا ایل ڈی اے کے نقشے سے کوئی تعلق نہیں۔ گزشتہ ریمانڈ کےدوران بھی نیب نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے سے آمنا سامنا کروانے کا کہا تھا آج بھی یہی کہا جا رہا ہے۔ ڈی جی ایل ڈی اے کا بیان ریکارڈ کروایا جا چکا ہے ، آمنا سامنا کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ ماضی میں عدالتی فیصلے موجود ہیں جن کے مطابق آمنا سامنا کروانا ضروری نہیں۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ نیب کہتا ہے ایل ڈی اے سے نقشہ مانگا ہے۔ ایل ڈی اے کا نقشہ دینے یا نہ دینے سے میر شکیل کے ریمانڈ کا کیا تعلق۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ جن سے زمین خریدی گئی ، اس کے سات مالک تھے اور سب کا پندرہ پندرہ کنال کا الگ الگ استحقاق تھا،ایل ڈی اے منظور شدہ نقشہ منگا کر دیکھ لیں ان پلاٹوں میں کوئی سڑک نہیں ہے،، امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ فروری کو پہلا نوٹس آیا تو ہم نے لبیک کہا۔ دوسری پیشی پر اچانک گرفتار کر لیا گیا۔ ہم نے نیب کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا ہے۔ میر شکیل الرحمان کا پرائیوٹ لینڈ مالکان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔

تازہ ترین