صابر شاہ
کورونا سے انسانیت کو بچانا وقت کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔ گذشتہ دسمبر میں چین میں وبا پھوٹی اور تب سے اب تک دنیا بھر میں تقریباً ایک لاکھ 50 ہزار افراد فنا ہو گئے اور22 لاکھ افراد نوول کوروناوائرس سے متاثرہوئے۔ وبا نے اعلی ٰ سطح کے سائنسدانوں کو ویکسین کی تیاری کی رفتارتیز ترکرنے کی طرف مائل کردیا ہے۔اب سوال یہ ہے : سائنسدان علاج پیش کرنے اور مدد کے لیے تڑپتی بیمارانسانیت کی پکارکا جواب دینے میں اور کتنا وقت لیں گے؟ ماہرین آگاہ کر چکے ہیں کہ ویکسین کی تیاری میں عام طورپرایک سے دو برس لگ جاتے ہیں، اور کووڈ 19کی ویکسین کی تیاری میں 12سے 18ماہ لگ سکتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے ہنگامی صحت پروگرام کے ایگزیکٹوڈائرکٹر مائیک ریان کہہ چکے ہیں کہ کورونا وائرس کی ویکسین ایک سال سے پہلے فراہم نہیں کی جاسکے گی۔
امریکی کھرب پتی بل گیٹس نے ویکسین کی تیاری میں بعض پیش رفت حوصلہ افزا قرار دی ہیں مگر تسلیم کیا ہے کہ کورونا وائرس ویکسین18ماہ سے پہلے تیار ہونا مشکل ہے۔ امریکا اور برطانیہ کی طرح دیگر امیر ممالک بھی اپنے سائنسدانوں، اداروں اور دواساز کمپنیوں کو اربوں ڈالردے چکے ہیں تاکہ ایسی ویکیسن بنائی جاسکے جو کرشمے دکھا سکے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 70سے زائد کورونا وائرس ویکسین تیار کی جارہی ہیں، تین ویکسین ایسی بھی ہیں جن کی آزمائش انسانوں میں کی جارہی ہے۔ڈبلیو ایچ اوکہتا ہے:"اینو ویو فارماسیوٹیکلزنے اپنی کورونا وائرس ویکسین کی انسانی جانچ شروع کر دی ہے، امریکا میں اس کی طرح کی جانچ کرنے والی یہ دوسری کمپنی ہے۔
اینو ویو فارما سیوٹیکلز کے پاس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا اجازت نامہ ہے جس کے تحت وہ فلاڈیلفیا اور میسوری میں 40صحت مند رضاکاروں میں کورونا وائرس کے خلاف تیار کردہ ویکسین کی حفاظتی جانچ کر سکتی ہے۔ کمپنی نے اپنی آزمائشی ویکسین کی پہلی خوراک رضاکاروں میں 6اپریل کو داخل کی تھی۔مارچ میں ، لوگوں میں ایک دوسری ویکسین کی حفاظتی جانچ سیٹل میں شروع ہوئی تھی، ماڈرنا نے یہ ویکسین امریکن نیشنل انسٹیٹوٹس آف ہیلتھ کے ساتھ مل کر تیارکی ہے۔اقوامِ متحدہ کی قیادت میں کام کرنے والی گلوبل ہیلتھ ایجنسی کہتی ہے:"امریکا میں موجوددودواساز کمپنیوں میں سے، میساچوسیٹس میں موجود ماڈرنانےگذشتہ ماہ انسانی جانچ کے لیے باضابطہ منظوری لے لی تھی۔
دوسری طرف پنسلوانیا میں موجود اینو ویو فارما سیوٹیکلزنے گذشتے ہفتے انسانی جانچ کا آغاز کیا تھا۔ڈبلیو ایچ او کی فہرست میں موجود باقی 67کمپنیاں کی پراڈکٹس ابھی قبل از جانچ کے مراحل میں ہیں۔انسانی جانچ شروع ہونے کے باوجود صحت ِ عامہ کے افسران کا کہنا ہے کہ کسی ویکسین کی توثیق میں ایک سے ڈیڑھ سال لگ سکتا ہے۔ ویکیسن، اربوں ڈالر کی صنعتدواوں کی عالمی منڈی اس سال 60ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہے،تب بھی بڑے منافع کی کوئی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ ویکسین کی عالمی صنعت پرفائزر،ایم ایس ڈی، گلیکسواسمتھ کلین،صنوفی، اور جانسن اینڈ جانسن جیسے بڑے بڑے پلیئرزکی اجارہ داری ہے۔ پاکستان میں کراچی کی ڈاویونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے طبی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے بھی اس کی ایک دوابنالی ہے۔
ڈاویونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹرسعید قریشی نے کہا ہے کہ اِنٹراوینس ایمیونوگلوبولن، کووڈ19کے مریضوں کاعلاج کر سکتی ہے۔انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گلوبولن کو صاف کی ہوئی اینٹی باڈیز سے تیارکیا گیا ہے، اور یہ اینٹی باڈیزکوروناوائرس سے صحتیاب ہونے مریضوں سے لی گئی ہیں۔ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے 9اپریل کو بلڈپلازما تھراپی کی کلینکل جانچ کی اجازت دے دی تھی تاکہ پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کیا جا سکے۔اتھارٹی ،اینٹی ملیریا دوا، کلورو کوائن،کےخام مال کی تیاری کی اجازت پہلے ہی دے چکی ہے۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کو توقع ہے کہ ویکسین کی تیاری میں 18 ماہ کا عرصہ درکار ہے۔ کینیڈا کی حکومت پہلے ہی کووڈ19کے خلاف تحقیقات کی مد میں 96منصوبوں کے لیے 27کروڑ50لاکھ ڈالرکااعلان کر چکی ہے۔یہ رقم 19کروڑ20لاکھ ڈالر سے الگ ہے جو اس نے نئی ویکسینز کے لیے ایک قومی "ویکسین بینک" قائم کرنے کے لیے مختص کی ہے۔اس بینک کا مقصد ایک اورکورونا وائرس وبا کے پھوٹ پڑنے کی صورت میں تیار رہنا ہے۔