انصار عباسی
اسلام آباد :… چینی اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیے گئے شوگر کمیشن کی جانب سے بااثر سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کی شوگر ملوں کے معاملات کی تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کے جس سینئر عہدیدار کو تحقیقات کا کام سونپا گیا تھا، وہ ان لوگوں کا مخبر نکلا جن کیخلاف وہ تحقیقات کر رہا تھا۔ مذکورہ افسر کو ذمہ داری سے ہٹاتے ہوئے ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کو اس پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور ساتھ ہی انہیں متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں پی ٹی آئی حکومت کیلئے ایک ایسا سیاسی خاندان مشکلات پیدا کر سکتا ہے جس کا شوگر ملوں میں حصہ ہے۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ملازمت سے معطل کیا جانے والا افسر ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر ہے۔
وہ نہ صرف کمیشن کی خفیہ معلومات شوگر مل مالکان کو فراہم کر رہا تھا بلکہ شوگر مل مالکان کو فائدہ پہنچانے کیلئے شوگر کمیشن کو غلط معلومات فراہم کرکے گمراہ بھی کر رہا تھا۔ یہ افسر شوگر کمیشن کی جانب سے تحقیقاتی مقاصد کیلئے قائم کی گئیں کئی ٹیموں میں سے ایک کا سربراہ تھا۔ ان ٹیموں میں سے ہر ایک کو مختلف کام اور ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ کمیشن نے تحقیقات کاروں کی یہ ٹیمیں مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے گریڈ 19؍ اور 20؍ کے عہدیداروں کی سربراہی میں قائم کی تھیں۔
ان افسران کا تعلق ایف آئی اے، ایس ای سی پی، اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ وغیرہ سے ہے۔ ایف آئی اے کا پکڑا جانے والا سینئر عہدیدار جس ٹیم کا سربراہ تھا؛ وہ ان شوگر ملوں کا فارنسک آڈٹ کر رہی تھی جو با اثر اور اثر رسوخ رکھنے والی کاروباری شخصیات ہیں۔
ان میں سے ایک سیاسی خاندان بھی ہے جو موجودہ سیاسی منظرنامے میں اہمیت کا حامل ہے، اور یہی خاندان پی ٹی آئی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ تحقیقات کے دوران، یہ معلوم ہوا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کام معیار کے مطابق نہیں ہے جبکہ شوگر کمیشن کیلئے اہمیت کی حامل معلومات بھی افسر کی جانب سے فراہم نہیں کی جا رہیں۔
ایک مخصوص شوگر مل کے حوالے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کی ٹیم کا کام اور فراہم کردہ معلومات (فیڈ بیک) دیگر ٹیموں کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے بالکل برعکس تھا۔ شک ہوا تو کمیشن نے کچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مدد حاصل کی جن کے نتیجے سے معلوم ہوا کہ مبینہ طور پر ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے قابل بھروسہ نہیں اور وہ شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔
یہ الزام عائد کیا گیا کہ مذکورہ افسر کمیشن کے کام کاج کے حوالے سے شوگر مل مالکان کو خفیہ معلومات فراہم کر رہا ہے اور ساتھ ہی شوگر مل مالکان کو مشورے دے رہا ہے کہ شوگر کمیشن کو درکار معلومات کی فراہمی میں تاخیر اور لیت و لعل سے کام لیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افسر کا اپنا تعلق بھی سیاسی خاندان سے ہے اور اس کے قریبی رشتہ داروں کا تعلق پیپلز پارٹی سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ سے ہے۔
افسر کے ایک رشتہ دار نے 2014ء میں مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن الیکشن ہار گیا۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ افسر گجرات میں ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کی حیثیت سے کام کر چکا ہے۔