• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہواوے کی نئی ایپ متعارف ، گوگل میپس کو نقصان کا اندیشہ؟

کراچی (نیوز ڈیسک) چین کی سمارٹ فون بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہواوے نے اپنے فونز میں گوگل کے نقشوں (گوگل میپس) پر انحصار ختم کرنے کیلئے اپنی نئی ایپ ’’ہیئر وی گو‘‘ (HERE WeGo) متعارف کرا دی ہے جس سے لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چائنیز کمپنی کیخلاف کیے گئے جانے والے اقدامات موثر ثابت نہیں ہوں گے اور ہواوے کا یہ اقدام گوگل سمیت دیگر امریکی کمپنیوں کیلئے الٹا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ گزشتہ سال جب ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو اپنے اقدامات کے ذریعے نشانہ بنانا شروع کیا تھا تو انہیں لگتا تھا کہ وہ ایک ہی مرتبہ میں چائنیز کمیونی کیشن کمپنی کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ مئی 2019ء میں ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کی جانب سے چائنیز انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن سسٹم کے استعمال پر پابندی عائد کر دی اور اس کی وجہ ملک کو درپیش سیکورٹی خطرہ قرار دیا۔ ساتھ ہی ہواوے پر امریکا میں پرزہ جات فروخت کرنے پر پابندی عائد کردی۔ امریکا کا منصوبہ یہ تھا کہ ہواوے کی گوگل، مائیکرو سافٹ اور ایپل جیسے اداروں کے سافٹ ویئرز (جن کی ایک طرح سے دنیا بھر میں اجارہ داری قائم ہے) تک رسائی کو ختم کر دیا جائے تاکہ ہواوے کا ڈھانچہ منہدم کیا جا سکے، تاہم ایسا نہ ہو سکا۔ ہوواوے نے متبادل دیکھنا شروع کیے اور ہیئر وی گو نامی ایپ اسی کوشش کا نتیجہ ہے۔ پہلی مرتبہ ہیئر وی گو ایپ کو نوکیا فونز کے میپ سسٹم میں 2012ء کے دوران دیکھا گیا تھا اور یہ ہیئر ٹیکنالوجی کی پراڈکٹ ہے جو جرمن کار ساز کمپنی آئوڈی اور بی ایم ڈبلیو کی زیر ملکیت ہے۔
تازہ ترین