• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں سال پاکستان کو تاریخی بجٹ خسارے کا سامنا ہوگا، ماہر معیشت


کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام’’ آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتےہوئے ماہر معیشت نے کہا ہے کہ رواں سال پاکستان کوتاریخی بجٹ خسارے کا سامنا کرنا ہوگا،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود پاکستان میں صورتحال قابو میں ہے۔پروگرام میں دنیابھر میں لاک ڈاؤن اور اس میں نرمی کے حوالے سے مختلف ممالک میں میڈیا کے نمائندوں آفتاب بوڑکا،واجدعلی،عالیہ صلاح الدین،عرفان آفتاب،حافظ احمد،مرتضٰی علی،رضاچوہدری سے بھی گفتگو کی گئی۔سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے حکومت نے مناسب قدم اٹھایا ہے، پٹرول کی قیمتوں میں کمی ایک سال بھی برقرار رہی تو پاکستان کے لوگوں کو 300ارب کا فائدہ ہوگا، حکومت نے پٹرول کی قیمت میں کمی کا تمام ریلیف عوام کو نہ دے کر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں دوبارہ بڑھنے کی صورت میں پاکستان میں بھی قیمتیں بڑھانے کیلئے جگہ رکھی ہے۔ حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ رواں سال پاکستان کوتاریخی بجٹ خسارے کا سامنا کرنا ہوگا، خسارہ جی ڈی پی کے دس فیصد تک پہنچ سکتا ہے، یہ خسارہ چار ہزار ارب روپے سے بھی اوپر جائے گا، اسٹیٹ بینک نے پہلے ایک مہینے میں اچھے اقدامات کئے ہیں، شرح سود 13.25فیصد سے کم کر کے 9فیصد پر لانے سے بجٹ کو ایک ہزار ارب روپے کا فائدہ ہوچکا ہے، شرح سود 7فیصد پر لے جائی جائے تو 1500ارب کا فائدہ ہوسکتا ہے، پاکستان میں پہلی دفعہ کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری آئی مگر فائنانشل اکاؤنٹ 1500ارب خسارے میں چلا گیا، پاکستان ابھی بھی معاشی دلدل سے نہیں نکلا ہے، 2.8ارب ڈالر کی ہاٹ منی ملک سے جاچکی ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں کورونا کے 882نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مجموعی تعداد 17ہزار 699ہوگئی ہے، چوبیس گھنٹے میں 23اموات کے بعد مرنے والوں کی تعداد 408ہوگئی ہے، کورونا وائرس کے اس پھیلاؤ کے باوجود پاکستان میں صورتحال قابو میں ہے، متاثرین کی تعداد اور ہلاکتیں مغربی ممالک کے مقابلہ میں بہت کم ہیں، اس کی وجہ کیا ہے اس سے متعلق مختلف مفروضے سامنے آرہے ہیں، صرف پاکستان ہی نہیں بھارت کے حوالے سے یہی سوال اٹھایا جارہا ہے، امریکی اور برطانوی میڈیا اور دیگر ادارے سوال اٹھارہے ہیں کہ ایک ارب 30کروڑ آبادی والے بھارت میں اب تک کورونا کے صرف 35ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے اور 1100سے زائد اموات ہوئی ہیں، یہ تعداد بہت کم ہے اور کیوں ہے، بھارت اور پاکستان کے حوالے سے یہی سوال اٹھ رہا ہے، میڈیا کے مطابق بھارت میں کورونا ٹیسٹ آبادی کے تناسب سے کم ہوئے ہیں،ماہرین نے پیش گوئی کی تھی کہ بھارت میں کورونا وائرس کے لاکھوں کیسز سامنے آسکتے ہیں مگر اب تک بھارت میں ایسی گمبھیر صورتحال پیدا نہیں ہوئی، بھارت میں کورونا وائرس سے اس وقت دس لاکھ لوگوں میں سے ایک موت رپورٹ ہورہی ہے جبکہ امریکا میں دس لاکھ لوگوں میں سے 175کورونا وائرس کی وجہ سے مر رہے ہیں، کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ بھارت نے 14اپریل کو جو لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا وہ کام کررہا ہے، بھارت میں 519کیسز رپورٹ ہوتے ہی لاک ڈاؤن کردیا گیا تھا جبکہ اٹلی اور برطانیہ میں ہزاروں کیسز سامنے آنے کے بعد لاک ڈاؤن کیا گیا، بھارت میں اس وقت شرح اموات بھی تین فیصد ہے جو اٹلی، فرانس اور برطانیہ کی 13فیصد سے زائد شرح اموات سے کہیں کم ہے۔

تازہ ترین