پشاور (نسرین جبین ) پشاورمیں ہندوراجپوت برادری کا تاریخی پنج تیرتھ مندر کی فوری بحا لی کا مطالبہ زور پکڑ گیا،ہندوبرادری راجپوت کا کہنا ہے کہ پشاور میں تاریخی مندر موجود ہونے کے باوجود سالہا سال سے وہ اپنے مند ر میں عبادت سے محروم ہیں اور اپنی عبادت و مذہبی تہواروں کے لیے دوسری مذہبی جماعتوں کے مندروں میں جانے پر مجبور ہیں ۔ ایک ہزار سال قدیم پنج تیرتھ مندرکو تاریخی اہمیت کے پیش نظر جنوری ۲۰۱۹ میں قومی ورثہ قرار دینے اور متروقہ وقف املاک بورڈ کے احکامات کے باوجود پنج تیرتھ مندر تا حال بند ہے جبکہ اس مندر کے حوالے سے علاقہ مکینوں ، ملحقہ مدرسہ کی انتظامیہ او فیملی پارک انتظامیہ کے تحفظات دور نہیں کیے جا سکے اور ہندو راجپوت کمیونٹی ستر سال سے اسے عبادت کے لیے کھولنے اور تعمیر و مرمت کی منتظر ہے ،علاقہ مکینوں کے تحفظات ہیں کہ اس علاقے کے قریب کوئی ھندو کمیونٹی رہائش پذیر نہیں اور مندر قیام پاکستان کے بعد سے بند ہے جبکہ اس سے ملحقہ لڑکیوں کا مدرسہ ہے اگر مندر کو 24گھنٹے عبادت کے لیے کھلا رکھا گیا تو ھندو کمیونٹی کی عبادت اور اور مدرسے میں درس و تدریس کا عمل متاثر ہو گا جبکہ شہر اور چند گز کے فاصلے چوک شادی پیر میں گورک ناتھ جی مندر اور مزید چند گز کے فاصلے پر تحصیل گور گھٹڑی میں مندر موجودہے پھر ایک اضافی مندر دوبارہ کھولنے کی ضرورت نہیں جبکہ اس کے ارد گرد سرکاری تعمیرات بھی قائم کر دی گئی ہیں یہاں ایک سرکاری رہائشی کالونی تعمیرکی گئی جبکہ اس سے ملحقہ فیملی پارک بھی تعمیر کر دیا گیا ہے اسے لوک ور ثہ قرار دے کراسے محفوظ بنا یاجائے تاہم اسے دوبارہ کھولنے کےلیے علاقہ مکینوں کو اعتماد میں لیا جائے۔پشاور ہندو پنچائیت راجپوت ویلفئر سوسائٹی کےانفارمیشن سیکرٹری انیل چند نے کہا کہ 4 سال سے پنج تیرتھ مندر کے کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جس میں روزانہ عبادت ہو،یہ ایک تاریخی مقام ہے مہا بھارت کے پانچ پادؤنڈو یہاں قیام کرتے تھے اس لیے ھمارے مذہبی جذبات اس سے جڑے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ سیاح یہاں آئیں او راس کی تاریخی اہمیت کو مزید اجا گر کریں جبکہ ہم اپنی عبادت اور تہواروں کو منانے کی تقریبات میں علاقہ مکینوں کا خیال رکھتے ہوئے کریں گےاور اپنی حدود کے اندر رہیں گے جس سے کسی کوتنگی نہیں ہو گی ، ھندو خاتون سپنا نے کہا کہ ھمارے مندر میں ھم اپنے بچوں کو مذہبی تعلیم دے سکیں اور وہ اپنے مذہب کے بارے میں جان سکیں خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن اور متروقہ وقف املاک بورڈ کے ممبر روی کمار کا کہناہے کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے معاملہ نمٹانے میں دیر ہو رہی ہے جیسے ہی حالات بہتر ہوتے ہیں ھم آس پاس کی مقامی افراد کو اعتماد میں لے کر اور ان کے تحفظات دور کر کے مندر کو عبادت کے لیے کھو ل دینگے آ ر ٹی آئی اور سیکرٹری متروقہ وقف املاک محمد طارق وزیر سے لی گئی معلومات کے مطابق بورڈ کے چیرمین کی طرف سے وزیراعلیٰ کے مشیر بلدیات کامران بنگش کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیاھے کہ علاقے میں موجو لا د اینڈ آرڈر کی صورت حال کا جائزہ لے کر اور علاقہ رہائشیوں کو اعتماد میں لے کر معاملہ نمٹا یا جائے تا کہ پنج تیرتھ مندر کو عبادت کے لیے کھولا جا سکے ۔کامران بنگش کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کاباعث اپنے موقف کاا ظہار نہیں کر پائے۔ راجپوت ویلفئر سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری وشال کاکہنا ھے کہ ھم ۴ سال سے اس کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں تاہم کامیابی حا صل نہیں ھو سکی ہمارا قانونی اور آئینی حق ھے کہ ہمیں اپنی عبدات کے لیے جگہ دی جائے اور جبکہ ھماری کاسٹ کا اپنا مندر موجود ھے تو پھر اسے ضرور کھولا جانا چاہیے۔