کراچی (ٹی وی رپورٹ) صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کو کورونا سے مقابلہ کیلئے تمام طبقہ ہائے فکر کو اکٹھا کرنا چاہیے تھا،سندھ حکومت کو وفاق سے فنڈز اور تعاون نہ ملنے کی شکایات ہیں، پارلیمنٹ میں بحث کے بعد کورونا پر جامع قومی پلان قوم کے سامنے لایا جائے۔
آج کسی کو سلیکٹڈ کہنے کا موقع نہیں ہے جب سیاست کا وقت آئے گا تو سیاست کرینگے، غریبوں کو ضروریات زندگی فراہم کرنے کے ساتھ مکمل لاک ڈاؤن ہمارا پلان تھا، نہ ڈیل کے تحت لندن گیا تھا نہ ڈیل کر کے واپس آیا ہوں، کوئی ثابت کردے کہ نوازشریف ایک دھیلا بھی دے کر لندن گئے تو سیاست چھوڑ دوں گا۔
بھائی کو چھوڑ کر نہیں آیا بھائی کا علاج چھوڑ کر آیا ہوں، د و دفعہ چور دروازے اور ایک دفعہ نواز شریف کی حمایت سے وزیراعظم بننے کی پیشکش قبول نہیں کی،سہیل وڑائچ کے کالم کو میڈیا میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
پارلیمان، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی ہم آہنگی کے ساتھ ہی پاکستان ترقی کرسکتا ہے، پاکستان کی ترقی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہوں، اٹھارہویں ترمیم کا معاملہ بہت حساس ہے۔
اٹھارہویں ترمیم کی کسی شق میں کوئی ابہام ہے تو تمام جماعتوں کو مل کر اسے دور کرنا ہوگا،موجودہ چینی اسکینڈل میں پاکستانی خزانے پر ڈکیتی کی گئی، چینی اسکینڈل میں وزیراعظم براہ راست ملوث ہیں۔
عمران خان نیازی جس میڈیا کو کہتے تھے کہ اس نے مجھے بنایا آج اسی کو تہہ و بالا کررہے ہیں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔
صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کیخلاف عملی اقدامات میں ہم آہنگی اور یکسوئی ہونی چاہیے،وزیر اعظم کو کورونا سے مقابلہ کیلئے تمام طبقہ ہائے فکر کو اکٹھا کرنا چاہئے تھا۔
عمران خان کورونا پر سیاسی و مذہبی قیادت کو اکٹھا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے، بلاول بھٹو زرداری وفاقی حکومت کے اقدامات پر شاکی نظر آتے ہیں، وزیراعظم کسی سے ملنے کو تیار نہیں تو قوم کس طرح یکجا ہو کر کورونا کا مقابلہ کریگی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جن ممالک نے کورونا کو غیرسنجیدہ لیا وہاں تباہی مچ گئی، حکومت نے لاک ڈاؤن پر غیرسنجیدہ بحث چھیڑی جس کا نقصان ہوا، لاک ڈاؤن کے معاملہ پر ڈاکٹرز کے مشور ے پر عمل کرنا چاہیے، ڈاکٹرز مکمل لاک ڈاؤن کا کہتے ہیں تو فی الفور اس پر عمل کرنا چاہیے، حکومت کو لاک ڈاؤن میں غریب آدمی کے راشن کا مکمل انتظام کرنا چاہئے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کورونا پر پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کا مطلب کسی کو رسک میں ڈالنا نہیں ہے، پارلیمنٹ میں بحث کے بعد کورونا پر جامع قومی پلان قوم کے سامنے لایا جائے، وفاق اور ایک صوبہ کورونا کیخلاف اقدامات پر ایک صفحہ پر نہیں ہیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے کورونا سے لڑنے کیلئے قومی پلان دیا تھا، غریبوں کو بنیادی ضروریات زندگی فراہم کرنے کے ساتھ مکمل لاک ڈاؤن ہمارے پلان کا حصہ تھا۔
پاکستان میں کورونا کی شدت نہیں لیکن حکومتی غیرسنجیدہ رویہ کی وجہ سے کیسز بڑھ گئے تو کون ذمہ دار ہوگا، نیب نیازی گٹھ جوڑ اس وقت بھی کورونا سے نہیں اپوزیشن سے لڑرہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ جمہوریت کیلئے پیپلز پارٹی کی قربانیوں کے بعد ن لیگ نے قربانیاں دی ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے د و دفعہ چور دروازے اور ایک دفعہ نواز شریف کی حمایت سے وزیراعظم بننے کی پیشکش قبول نہیں کی،مجھے چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، میں اس وقت تک راز افشا ء نہیں کرتا جب تک کوئی اور اسے پبلک نہ کردے۔
غلام اسحاق خان نے مجھے نواز شریف کی جگہ وزیراعظم بننے کی پیشکش کی جسے میں نے اسی وقت رد کردیا، جنرل پرویز مشرف نے خود انکشاف کہ انہوں نے 12اکتوبر 1999ء سے چند ہفتے پہلے مجھے بلا کر وزیراعظم بننے کیلئے کہا تھا، میں نے پرویز مشرف کو نواز شریف کے ساتھ معاملات طے کروانے کی پیشکش کی جو انہوں نے قبول کرلی تھی۔
پرویز مشرف نے مجھے کہا کہ سری لنکا جارہا ہوں واپس آکر میٹنگ کرتے ہیں، نواز شریف نے نااہلی کے بعد مجھے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کیلئے کہا مگر میں نے کہا کہ مجھے پنجاب میں اپنے کا م مکمل کرنے دیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سہیل وڑائچ کے کالم کو میڈیا میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اس کالم کی تردید و تصدیق کیے بغیر کہنا چاہتا ہوں کہ سہیل وڑائچ نے خود ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا، نہ انہوں نے مجھے انٹرویو کیلئے کہا نہ میں نے انٹرویو کا اہتمام کیا وہ ایک نجی گفتگو تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے اسٹیبلشمنٹ سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہوں،جو دو صحافی وزیراعظم بننے کی پیشکش لے کر آئے ان میں سلیم صافی نہیں تھے، یہ نجی گفتگو تھی اس کے بارے میں کوئی بات نہیں کروں گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر اربوں ڈالر ادا کر کے باہر جانے کا الزام غلط اور بے بنیاد ہے، 2008ء سے 2018ء تک پنجاب کی خدمت کی ہے، ان سالوں میں ایک پیسے کی منی لانڈرنگ کوئی ثابت کردے، الزام لگانے والوں کیخلاف دو تین پہلے لندن کی ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ شوگر ملز انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں شریف خاندان کا نام ضرور ہے ، موجودہ دورِ حکومت میں چینی بحران کے دوران میرے خاندان نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا۔
ماضی میں چینی کی وافر مقدار ہوتی تھی تو ایکسپورٹ کر کے فارن ایکسچینج کمانا بری بات نہیں تھی، موجودہ چینی اسکینڈل میں پاکستانی خزانے پر ڈکیتی کی گئی، شوگر ملز مالکان نے چھپر پھاڑ کر اربوں روپے کمائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب مجھ سمیت ن لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں منسوخ کرانے سپریم کورٹ چلا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے لوگوں کی ضمانتیں منسوخ کرانے کیلئے نیب سپریم کورٹ نہیں گیا، جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب بنانے کا فیصلہ پارٹی نے کیا تھا ، نیب نیازی گٹھ جوڑ کے تمام تیر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کیخلاف ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے دور میں پنجاب نے این ایف سی ایوارڈ میں اپنے حصے کا تقریباً 100ارب روپے دے کر قومی یکجہتی پیدا کی، ایسی کوئی پیشکش نہیں ہوئی کہ ہم اٹھارہویں ترمیم میں حکومتی مرضی کی ترامیم پر آمادہ ہوجائیں تو نیب قانون میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔
ن لیگ کے صدر شہباز شریف نے آزادیٴ صحافت کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ عمران نیازی کی حکومت میں آزادیٴ صحافت کا گلا گھونٹ دیا ہے، عمران خان نیازی جس میڈیا کو کہتے تھے کہ اس نے مجھے بنایا آج اسی کو تہہ و بالا کررہے ہیں، عمران خان ہوش کے ناخن لیں اور اس سے باز آجائیں۔