چیف جسٹس آف پاکستان نے ماسک اور دستانوں کی خریداری پر سوال اٹھادیے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کورونا از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے حفاظتی سامان کی خریداری، راشن کی تقسیم میں شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے وفاق اور صوبوں کی مختلف پالیسوں پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ماسک اور گلوز کے لیے کتنے پیسے خرچ کرنے کے لیے چاہئیں؟
انہوں نے استفسار کیا کہ اگر تھوک میں خریدیں تو ماسک 2 روپے کا ملتا ہے، ان چیزوں پر اربوں روپے کیسے خرچ ہورہے ہیں؟
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جتنی غیر ملکی امداد آرہی ہے، وہ خرچ کہاں ہورہی ہے؟ امداد جا کہاں رہی ہے؟ لگتا ہے سارے کام کاغذوں میں ہی ہورہے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے غیر ملکی امداد کی تقسیم کی تفصیل طلب کرلی۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی۔