• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کے باعث چیری کے کاروبار سے منسلک تاجروں اور مقامی لوگوں کو مشکلات کے ساتھ ساتھ خدشات کا بھی سامنا ہے۔

چیری، پھلوں کا شہزادہ ہے اور انسانی صحت کے لیے بہت مفید یہ پھل جسم میں خون میں اضافہ کرتا ہے۔ 

ہر سال مئی تا جولائی پھلوں کی مارکیٹوں پر راج کرنے والا یہ پھل بھی اس بار کورونا کی وجہ سے بے قدری کا شکار ہے۔

چیری کی اہمیت کیا ہے اور مسلسل لاک ڈاؤن کے باعث اس پھل کے کاروبار سے منسلک تاجروں اور مقامی لوگوں کو مشکلات اور خدشات کا بھی سامنا ہے۔

پاکستان میں گلگت بلتستان میں چیری کثرت سے پایا جانے والا ایک ایسا پھل ہے جو نہ صرف مٹھاس اور لذت کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے بلکہ طبی ماہرین کے مطابق یہ پھل صحت کے لیے مفید اور انسانی جسم میں خون کے اضافے کا سبب بھی بنتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ یہ ہر عمر کے لوگوں کا پسندیدہ ترین پھل اور ہر گھر کے دسترخوان کی زینت ہے۔

گلگت بلتستان چیری کا اہم اور بڑا مرکز ہے اور یہ ایک مقبول کاروبار کا روپ دھار چکا ہے۔

ہر سال مئی تا جولائی چیری کی پیداوار اور کاروبار دونوں عروج پر ہوتے ہیں، اس دوران بڑی تعداد میں بیوپاری گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں جاکر چیری خریدتے اور بڑی محنت اور ترتیب سے ڈبوں میں پیک کرکے ملک کی چھوٹی بڑی فروٹ منڈیوں تک پہنچاتے ہیں۔

مگر اس مرتبہ کورونا کے خوف اور لاک ڈاؤن کی پابندیوں نے دیگر کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ چیری کی طلب اور رسد کے امکانات کو بھی معدوم کردیا ہے اور اس کے کاروبار سے وابستہ ہزاروں مقامی نوجوانوں کے روزگار کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

تازہ ترین