پشاور(سٹاف رپورٹر) جمعیت علمائے اسلام(ف) کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات وقتی طوفان ہے جو جلد تھم جائیگا اسکی تحقیقات کا معاملہ کمیشن پر چھوڑا جائے البتہ ملک کا جتنا بھی جائز اور ناجائز سرمایہ باہر منتقل کیا گیا ہے اس کو فوراً واپس لایا جانا چاہیے،21ویں ترمیم میں فرقہ واریت اور مذہب کی بنیاد پر دہشت گردی کا لفظ شامل کرانیوالے آج اپنی غلطی کا اقرار کر رہے ہیں، ملک میں قرآن و سنت اور معاشرتی اقدار کے منافی قانون سازی کا ہر قیمت پر راستہ روکیں گے، ملاکنڈ میں کسٹم ایکٹ کے نفاذ کی حمایت نہیں کریں گے، جمعیت علمائے اسلام کی تاسیس کے سو سال پورے ہونے پر آئندہ سال7 سے9اپریل تک صد سالہ عالمی اجتماع کا انعقاد کیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پشاور میں جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی جنرل کونسل اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری، مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا امجد خان، صوبائی امیر مولانا گل نصیب خان اور حاجی عبدالجلیل جان بھی موجود تھے، مولانافضل الرحمان نے کہاکہ وکی لیکس کی طرح پانامہ لیکس بھی ایک وقتی طوفان ہے جو بہت جلد ختم ہوجائیگا ،پاکستان میں بھی پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا گیا ہے اسلئے اب اس معاملہ کو کمیشن پر چھوڑا جائے البتہ ملک سے جتنا سرمایہ جائز اور ناجائز دونوں طریقوں سے منتقل کیا گیا ہے اس کو فوراً واپس لایا جانا چاہیے، انہوں نے کہاکہ کسٹم ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کا موقف درست ہے کیونکہ اس سے دہشت گردی، بدامنی ، سیلاب اور زلزلوں سے متاثرہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام پر اضافی بوجھ پڑیگا انہوں نے کہاکہ کسٹم ایکٹ صوبائی حکومت کی سفارش پر نافذ کیا گیا ہے جو ملاکنڈ کے عوام کیساتھ نانصافی ہے جس کیخلاف جے یو آئی بھر پور احتجاج کریگی، انہوں نے کہاکہ پنجاب اسمبلی نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کا جو بل پاس کیا ہے اس کے بارے میں مذہبی جماعتوں کے وفد نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور ان کی ٹیم س کیساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے جس کے نتیجہ میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے علامہ ساجد میر، مولانا فضل علی حقانی، اسد اللہ بھٹو اور کامران مرتضی ٰ کے نام تجویز کئے گئے ہیں، مولانا فض الرحمان نے کہاکہ پاکستان اسلامی ملک ہے اسلئے یہاں ہر قسم کی قانون سازی میں قران و سنت کی تعلیمات اور معاشرتی اقدار کو مدنظر رکھا جائے، انہوں نے کہاکہ اکثر یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ مذہبی لوگ دہشت گردی اور تشدد کو سپورٹ کرتے ہیں، اگر ہم دہشت گردی اور تشدد کے معاملے میں قوم کو متحد کرسکتے ہیں تو پھر پارلیمنٹ میں ایسے قوانین کیوں لائے جاتے ہیں جو اسلام ، شریعت اور معاشرتی اقدار کے منافی ہوتے ہیں، انہوں نے کہاکہ پاکستان کے شہری ہونے کی حیثیت سے ہم مرعوب ہوکر سیاست نہیں کریں گے بلکہ ملک میں اسلام، مذہب اور امت مسلمہ کی ترجمانی کا حق ادا کرتے رہیں گے ، انہوں نے کہاکہ اگرچہ متحدہ مجلس عمل فعال نہیں تاہم اس کے باوجود مذہبی جماعتوں نے باہمی ماحول کو انتہائی مثبت رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ خواتین بل کے معاملہ پر تمام مذہبی جماعتوں نے بھر پور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔مولانا فضل الرحمان نےکہاکہ جمعیت علمائے اسلام کی تاسیس کے سو سال پورے ہورہے ہیں اسلئے آئندہ سال7سے9اپریل تک صد سالہ عالمی اجتماع کا انعقاد کیا جائیگا اس حوالے سےصوبائی جنرل کونسل نے مشاورت کرکے اجتماع کو کامیاب بنانے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ہے، مرکزی سطح پر بھی پروفیسر عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔