• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹرنگز بینڈ کے رکن اور نامور کمپوزر و گلوکار بلال مقصود نے اپنے والد اور پاکستان شوبز انڈسٹری کے مشہور ترین مزح نگار، شاعر ، مصنف، ٹی وی میزبان اور مصور انور مقصود کے مداحوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات میں سے دس دلچسپ سوال کیے جس کی ویڈیو تصویر او ر ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کردی۔

View this post on Instagram

Thank you for sending in your questions.

A post shared by Bilal Maqsood (@bilalxmaqsood) on


انسٹاگرام پر شیئر کردہ ویڈیو میں بلال مقصود نے سوال وجواب کے سیشن کا آغاز کرتے ہوئے انور مقصود سے پہلا سوال کیا کہ آپ جس جگہ پیدا ہوئے یعنی حیدر آباد دکن کی خاصیت کیا ہے؟ جس پر انور مقصود نے جواب دیا کہ ’حیدرآباد دکن میں ہمیں مہاجر کہہ کر نہیں پُکارا جاتا تھا۔‘

ایک سوال پر انور مقصود نے نوجوانوں کو معنی خیز پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ زندگی کا وہ دور ہوتا ہے کہ جب انسان سنور بھی جاتا ہے اور بِکھر بھی جاتا ہے۔‘

انور مقصود نے دولت کے بارے میں کہا کہ ’میں صرف اتنا کہوں گا کہ پیسہ بُری چیز نہیں ہے لیکن اِس کے پیچھے بھاگنا غلط ہے اور انسان کی خواہشات اُس کی زندگی تباہ کردیتی ہیں۔‘

تیسرے سوال میں بلال مقصود نے پوچھا کہ پاکستانی قوم کب جاگے گی؟ جس پر انور مقصود نے کہا کہ یہ بہت ہی مشکل سوال ہے۔

چوتھے سوال میں گلوکار نے پوچھا کہ آپ مصوری اور لکھائی میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کریں گے؟ 

اِس سوال پر انور مقصود نے کہا کہ ’میں کسی ایک  کا انتخاب نہیں کرسکتا کیونکہ اِن دونوں چیزوں نے ہی میرا انتخاب کیا ہے۔‘

سیشن کے پانچویں سوال میں بلال مقصود نے پوچھا کہ کیا آپ کو معین اختر صاحب کی یاد آتی ہے؟ جس پر انور مقصود نے ایک شعر پڑھا:

ایک یاد ہے کہ دامنِ دل چھوڑتی نہیں
ایک بیل ہے کہ لپٹی ہوئی ہے شجر کے ساتھ

انور مقصود نے کہا کہ ’میں نے 32 برس معین اختر کے لیے لکھا وہ اِس دُنیا سے تو چلے گئے ہیں لیکن آج بھی ہمارے دِلوں میں زندہ ہیں۔‘

گلوکار نے چھٹے سوال میں انور مقصود کی زندگی کے سب سے مشکل دور کے بارے میں پوچھا جس پر مصنف نے کہا کہ ’میری زندگی کے وہ 5 سال جب میں ایک انویسٹمنٹ کارپوریشن میں کام کرتا تھا وہ دور بہت مشکل تھا لیکن اُس وقت نے مجھے راستہ دِکھایا کہ جو تمہارا دل چاہتا ہے وہ کرو، میں نے دل کی سُنی اور آج میں آپ سب کے ساتھ ہوں۔‘

سیشن کے دوران ساتویں سوال کا جواب دینے سے انور مقصود نے گریز کیا۔

آٹھویں سوال میں گلوکار نے ترکش ڈراموں کے حوالے سے پوچھا کہ پاکستانی عوام کو ترکش ڈراموں سے اتنا لگاؤ کیوں ںے؟

اِس سوال پر انور مقصود نے دلچسپ جواب دیتے ہوئے کہ ’بھئی وہ ترکی ہیں اور ہم ٹھرکی ہیں۔‘

مداحوں کے دلچسپ سوالوں کے اِس سیشن میں بلال مقصود نے نویں سوال میں اُن سے اُن کی زندگی میں لکھے جانے والے پہلے شعر کے بارے میں پوچھا۔

انور مقصود نے کہا کہ ’میں نے چھٹی جماعت میں پہلی غزل لکھی تھی۔‘

شہر لگتا ہے مجھے کیسا بیاباں کی طرح
اب تو دیوار کا سایہ بھی ہے مہماں کی طرح
جانی پہچانی مگر بھولی ہوئی راہوں پر
یاد کو ساتھ لیے بیٹھے ہیں ساماں کی طرح
میری ہر صبح میرے درد کا عنوان بنی
میری ہر شام ہوئی شام غریباں کی طرح
دل کو بس ایک ہی ڈر ہے کہ بہار آنے تک
تار ہوجائیں نہ ارماں بھی گریباں کی طرح

آخری سوال میں بلال مقصود نے اپنے والد سے پوچھا کہ میرے متعلق آپ کی سب سے بہترین یاد کونسی ہے؟ 

جس پر انور مقصود نے کہا کہ جب مجھے معلوم ہوا تھا کہ تُم اِس دُنیا میں آنے والے ہو وہ میرے لیے سب سے بہترین یاد ہے۔

تازہ ترین