چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ملک بھر کے شاپنگ مالز کھولنے سمیت ہفتے اور اتوار کو بھی تمام چھوٹی مارکیٹیں کھلی رکھنے کا حکم جاری کردیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے کورونا ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی جس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے ویڈیو لنک کے ذریعے کراچی رجسٹری سے دلائل دیئے۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور کمشنرکراچی کو ہدایت کی کہ وہ چھوٹے دکانداروں کو کام کرنے سے نہ روکیں۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ عید کے موقع پر ہفتہ اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کی جائیں جبکہ سندھ حکومت سے بڑے شاپنگ مالز کھولنے پر ہدایات فوری طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کومارکیٹس کھولنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زینب مارکیٹ میں غریب لوگ آتےہیں، زینب مارکیٹ میں لوگوں کوایس او پیزعمل کرائیں، ایس او پیز پر عمل کرانا ہےآپ نے لوگوں کو مارنا یا ڈرانانہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ دکانیں بند کریں گے تو دکاندار تو بھوک سے مر جائے گا، کراچی میں 5بڑے مال کےعلاوہ کیاسب مارکیٹیں کھلی ہیں ؟
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ شاپنگ مالز کے علاوہ تمام مارکیٹیں کھلی ہیں ، کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ مالز میں 70فیصد لوگ تفریح کے لئے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا کراچی میں چند مالز کے علاوہ تمام مارکیٹس کھلی ہیں، جو دکانیں سیل کی گئیں انہیں بھی کھول دیں، وزارت قومی صحت کی رپورٹ اہمیت کی حامل ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا جن چھوٹی مارکیٹس کو کھولا گیا وہ کونسی ہیں؟ کیا زینب مارکیٹ اور راجہ بازار چھوٹی مارکیٹس ہیں؟ کیا طارق روڈ ،صدر کا شمار بھی چھوٹی مارکیٹوں میں ہوتا ہے؟
ازخودنوٹس کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے چیف سیکریٹری سندھ کو فوری طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت سے بڑے شاپنگ مالزکھولنے پر ہدایات فوری مانگ لی، اےجی سندھ نے کہا حکومت آج سے شاپنگ مالز کھولنے پر غورکر رہی ہے۔
جسٹس مظہرعالم کا کہنا تھا کہ باقی مارکیٹیں کھلی ہوں گی تو شاپنگ مالز بند کرنے کا کیا جواز؟ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عید کے موقع پر ہفتے ،اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کی جائیں اور چھوٹےدکانداروں کو کام کرنےدیں۔
کمشنر کراچی عدالت کو بتایا کہ کچھ مارکیٹس کو ایس او پی پر عمل نہ کرنے پر سیل کیا ہے، جسٹس گلزار کا کہا انہیں ڈرانے کے بجائے سمجھائیں، کراچی کی تمام مارکیٹیںکھول دیں، مارکیٹس میں چھوٹے طبقے کا کاروبار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں مزید کہاکہ عید پر رش بڑھ جاتا ہے، آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے لینا چاہتے ہیں، بہت سے گھرانے صرف عید پر ہی نئے کپڑے پہنتے ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہمیں منطق بتائی جائے، کیا وباء نے حکومتوں سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہفتے اور اتوار کو نہیں آئے گی، کیا حکومتیں ہفتہ اتوار کو تھک جاتی ہیں، کیا ہفتہ اتوار کو سورج مغرب سے نکلتا ہے، ہم تحریری حکم دیں گے ہفتے اور اتوارکو تمام چھوٹی مارکیٹیں کھلی رکھی جائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایس او پی پر مالز میں زیادہ بہتر عملدر آمد ہوسکتا ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ پشاور میں کتنے شاپنگ مالزہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا ن بتایا کہ پشاور میں کوئی شاپنگ مال نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ایسا ملک نہیں جو کورونا وائرس سے زیادہ بری طرح متاثر ہو، کورونا وائرس بظاہر پاکستان میں وبا کی صورت میں ظاہر نہیں ہوا،سیکریٹری صحت نے بتایا اسلام آباد میں ہر سال ایک ہزار افراد پولن سے مر جاتے ہیں۔ ملک میں ہزاروں افراد دل، جگر،گردوں ، برین ہیمرج اور دیگر امراض کے سبب مرجاتے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ حکومت کورونا کے علاوہ دیگر بیماریوں اور مسائل پر بھی توجہ دے، کورونا وائرس کی وجہ سے پورا ملک بند نہ کیا جائے۔