• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جمعرات کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام صحت کا عالمی دن منایا گیا۔ اس حوالے سے غیر متعدی بیماریوں اور علاج معالجے سے متعلق پاکستان کے بارے میں دو خبریں ایسی ہیں جو حکومت کی فوری اور سنجیدہ توجہ کی متقاضی ہیں۔ پہلی خبر یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق غیر متعدی بیماریوں سے ملک میں پچھلے بارہ سال کے دوران ہونے والی اموات میں آٹھ فیصد اضافہ ہو گیا ہے جبکہ جنوبی ایشیا کے باقی تمام ملکوں میں ان بیماریوں سے اموات کی شرح کم ہوئی ہے۔ پاکستان میں زیادہ تر اموات عوارض قلب، سرطان، ذیابیطس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں جیسے غیر متعدی امراض سے ہوئیں۔ اس کی بڑی وجہ صحت مند زندگی گزارنے کیلئے مطلوبہ جسمانی مشقت کی کمی، حفظان صحت کے اصولوں سے انحراف، غیر صحت بخش خوراک اور علاج معالجے کی سہولتوں کی کمی ہے۔ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ70لاکھ افراد صرف دل کی بیماریوں سے ہلاک ہو تے ہیں جس کی بڑی وجہ خوراک میں نمک کا زیادہ استعمال ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں بھی پچھلی چار دہائیوں میں چارگنا اضافہ ہو گیا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ غیر متعدی امراض غریب ملکوں میں زیادہ پھیل رہے ہیں۔ دوسری اہم خبر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں اکثر ملٹی نیشنل ادویہ ساز کمپنیوں کی جانب سے اپنی غیر معیاری ادویات کی فروخت بڑھانے کے لئےڈاکٹروں کو بھاری کک بیکس کی ادائیگی اور دوسری پرکشش ترغیبات دینے کا انکشاف ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں یہ صورت حال عوام کی صحت سے کھیلنے کے مترادف ہے حکو مت کو متعدی اور غیر متعدی دونوں طرح کے امراض کے علاج معالجے کی سہولتیں بڑھانی چاہئیں اور صحت مند زندگی گزارنے کے شعور کو فروغ دینے کیلئے مہم چلانی چاہئے، اس کے علاوہ ادویہ ساز کمپنیوں کو غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کرنے سے روکنے غیر معیاری ادویات کی روک تھام اور قیمتوں پر کنٹرول کا نظام درست کرنا چاہئے۔
تازہ ترین