• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمِ گرما میں گرمی دانے نکلنا ایک عام مسئلہ ضرورہے،مگرجسم کے مختلف حصّوں پر نکلنے والےان سُرخ اُبھرے اُبھرے باریک دانوں میں شدید کھجلی یا خارش نہ دِن میں چین لینے دیتی ہے، نہ رات کی نیند پوری ہوپاتی ہے۔گرمی دانے بڑوں اور بچّوں دونوں ہی کو متاثر کرتے ہیں، لیکن بچّوں کی نرم و نازک جِلدگرمی دانوں سے جلد بَھر جاتی ہے۔اصل میں جب زیادہ پسینہ آتا ہے،تو پسینے والے مسام بند ہوجاتے ہیں، جس کی وجہ سےجِلدپرگرمی دانےاُبھرآتے ہیں۔ بعض اوقات ان میں پیپ بھی پڑجاتی ہے اور بخار بھی ہوجاتاہے۔ایسی صُورت میں معالج سے رجوع ضروری ہے۔ تاہم،بعض احتیاطی تدابیر اختیار کرکےان گرمی دانوں سے محفوظ بھی رہا جاسکتا ہے۔

گرمی دانوں سے محفوظ رہنے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ دھوپ کی شدّت سے بچا جائے۔ریشمی کپڑوں کی بجائے سوتی کپڑے استعمال کریں، جو کُھلے کُھلے اور آرام دہ ہوں، بالخصوص بچّوں کو ہلکے رنگوں کے، ڈھیلے ڈھالے سوتی کپڑے پہنائیں، تاکہ ان میں سے ہوا گزر کر جسم کو لگے اور پسینہ جذب ہوسکے۔ پانی کو بالٹی یا ٹب میں تھوڑی دیر ٹھنڈا ہونے دیں، پھر نہانے کے لیے استعمال کریں۔ ممکن ہو تو زیادہ گرم اوقات میں ائیر کنڈیشنڈ کمرے میں رہیں ۔ اگر گرمی دانے نکل آئیں، تو ان پر ایک مخصوص لوشن (جس سے ٹھنڈک کا احساس ہو) لگائیں اور ٹھنڈے برف کے پانی میں کپڑا بھگو کر رکھیں۔

اگر خارش زیادہ ہو تو پھر کوئی اینٹی الرجی بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ جِلد زیادہ خشک ہونے کی صُورت میں زیتون یا ناریل کا تیل لگا کر کچھ دیر بعد نہالیں۔ نہانے کے لیے ہلکا نرم اور زیادہ جھاگ والا بغیر کاسٹک صابن یا جسم دھونے کا لوشن استعمال کریں۔ گرمی دانوں میں پیپ پڑنے کی صُورت میں معالج کے مشورے سے اینٹی بائیوٹک استعمال کرلیں، تو بہتر ہے، ورنہ انفیکشن بڑھ سکتا ہے۔ صاف پانی زیادہ سے زیادہ پئیں، تاکہ جسم میں پانی کی کمی واقع نہ ہو۔ بچّوں کو خاص طورپر دوپہر میں بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنے دیں۔

ویسےتوگھروں میں ہوا کی آمدورفت کے لیے مختلف اطراف میں بڑی کھڑکیاں رکھنی چاہئیں، تاکہ تازہ ہوا گھر کے مختلف حصّوں میں آسکے اور اندر کی گرم ہوا باہر جاسکے۔ لیکن ممکن ہو تو گھر کے دالان، برآمدے یا گھر کے باہر کوئی ایسی سایہ دار کُھلی جگہ بھی ضرور رنے دیں ، جہاں دھوپ ڈھلنے کے بعد بیٹھا جاسکے۔ اگرگھر بڑا ہو تو اطراف میں درخت ضرور لگائیں،کیوں کہ درخت آکسیجن فراہم کرکے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں کو صحت مند ہوا فراہم ہوتی ہے۔ چھوٹے گھروں یا فلیٹوں میں درخت نہیں لگ سکتے۔ ایسی صُورت میں شام کو کسی پارک میں جاکر ٹھنڈی تازہ ہوا میں بیٹھنا بہتر ہے۔جب کہ دوپہر میں جب دھوپ تیز ہوتو ایسے کمرے میں رہیں، جہاں دھوپ نہ آتی ہو اور جو باقی گھر کی نسبت ٹھنڈا ہو۔

تازہ ترین