لاہور میں ٹرانسپورٹ تو چل پڑی لیکن ٹرانسپورٹرز کورونا وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر کا وعدہ پورا نہیں کر سکے۔
جی ٹی روڈ پر کرایہ کم اور مسافر پورے جبکہ موٹروے پر مسافر کم اور کرایہ پورے کی شرط پر کھلنے والی ٹرانسپورٹ پر ایس او پیز پر عمل در آمد نہ ہونے کے برابر دکھائی دیا۔
لاہور میں حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے کامیاب مذاکرات کے بعد آج سے ٹرانسپورٹ سروس مکمل بحال ہو گئی۔
مذاکرات میں طے پایا تھا کہ جی ٹی روڈ پر کرایہ کم اور مسافر پورے جبکہ موٹروے پر مسافر کم اور کرایہ پورا ہوگا۔
اس معاہدے کے تحت کورونا وائرس سے بچاؤ کے ایس او پیز پر بھی سختی سے عمل کیا جائے گا لیکن حقیقت اس کے برعکس نکلی۔
بڑی بسوں میں میڈیا نمائندگان کو دیکھتے ہوئے وقتی طور پر مسافروں کے درمیان حفاظتی فاصلہ رکھا جاتا رہا۔
جی ٹی روڈ سے جانے والی بسوں اور ویگنوں میں مذاکرات کی شرائط اور کورونا وائرس سے بچاؤ کے ایس او پیز ہوا میں اڑا دیے گئے۔
اسپرے کیا گیا نہ حفاظتی فاصلہ برقرار رکھا گیا، ڈرائیورز اور مسافروں سمیت کسی نے ماسک پہننے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔
جی ٹی روڈ سے جانے والی ٹرانسپورٹ پر شرط عائد تھی کہ وہ کرایہ کم کریں گے تاہم مسافروں کی شکایت ہے کہ ان سے پورا کرایہ وصول کیا جارہا ہے۔
ٹرانسپورٹز نے انتظامیہ کے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور من مانی کرتے رہے۔