• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا و معاشی مسائل کے باعث آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری میں اضافہ

ماہرین صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں پریشان کن معاشی صورتحال کی وجہ سے آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری یعنی ’ایریٹیبل باول سنڈروم‘ کے مریضوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

ورلڈ ڈائجسٹ ہیلتھ ڈے 2020 کی مناسبت سے ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب میں ماہرین نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا لوگوں کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے، مریضوں کو ڈائریا، قبض، گیس، پیٹ میں درد اور مروڑ سمیت دیگر شکایات کا سامنا رہتا ہے، اسٹریس اور گھبراہٹ جیسے ذہنی امراض کی وجہ سے پیٹ کے امراض میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ ایسے میں لوگوں کو چاہیے کہ وہ صحت مندانہ طرز زندگی اختیار کریں، روزانہ ورزش کریں اور متوازن غذا کا استعمال کرکے کے پیٹ کی بیماریوں سے محفوظ رہیں۔

سیمینار کا انعقاد پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی نے مقامی دوا ساز ادارے گیٹس فارما کے تعاون سے کیا تھا اور سیمینار سے لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ ڈاکٹر لبنیٰ کمانی اور ڈاکٹر سجاد جمیل، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے رجسٹرار پروفیسر امان اللّٰہ عباسی، سوسائٹی کے سرپرست ڈاکٹر شاہد احمد، ڈاکٹر حفیظ اللّٰہ اور جناح اسپتال کی ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا۔

معروف ماہر امراض پیٹ و جگر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری جسے انگریزی میں Irritable Bowel Syndrome کہتے ہیں، بیک وقت آسان اور انتہائی مشکل بیماری ہے اور اس مرض سے متاثر زیادہ تر مریض اپنی بیماری کی وجہ سے انتہائی اذیت میں مبتلا رہتے ہیں۔

آنتوں کی دائمی سوزش کی بیماری کی علامات ڈائریا، قبض، پیٹ میں گیس اور مروڑ ہونا ہے جبکہ اس کی وجوہات میں دماغی اسٹریس اور گھبراہٹ اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹریس کے ساتھ حاملہ خواتین میں ہارمونز کی کمی بیشی، غیرمتوازن غذا کا استعمال اور معاشی پریشانیوں کی وجہ سے ہونے والی ذہنی بیماریاں اس بیماری کا سبب بنتی ہیں۔

ڈاکٹر لبنا کمانی کا کہنا تھا کہ روزانہ ورزش کرنے، صحت مند غذا کھانے اور سکون آور نیند سے اس مرض کی علامات پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے رجسٹرار اور ماہر امراض پیٹ و جگر پروفیسر امان اللّٰہ عباسی کا کہنا تھا کہ آج کل کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کا پیٹ بھی خراب ہو جاتا ہے اور تقریباً پچیس سے 30 فیصد مریضوں کو کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے پیٹ کے امراض کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کا کورونا وائرس سے کوئی تعلق نہیں.

انہوں نے بتایا کہ اس مرض میں مبتلا مریضوں کو ایسی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں یا تو ان کو ڈائریا ہوجائے یا قبض کا سامنا کرنا پڑے، پیٹ کے اس مرض میں مبتلا لوگوں کو ماہرین غذائیت اور دماغی امراض کے ماہرین سے بھی صلاح مشورہ کرنا چاہیے۔

پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے جس کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں اور یہی ذہنی پریشانیاں آنتوں کی دائمی سوزش کے مرض کے بننے کا ایک اہم سبب بن رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیٹ کے امراض میں مبتلا 75 فیصد لوگوں کو اسی مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن اگر صحت مند طرز زندگی اپنایا جائے، متوازن غذا کا استعمال کیا جائے، ورزش کو معمول بنایا جائے اور قوت مدافعت کو بڑھانے والی عادات اپنائی جائیں تو انسان امراض سے کافی حد تک محفوظ رہ سکتا ہے۔

سیمینار سے ڈاکٹر حفیظ اللّٰہ اور ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا اور پیٹ کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ ریشہ دار غذاؤں کا استعمال کریں، پانی زیادہ سے زیادہ پیئں اور پیٹ کی خرابی بشمول ڈائریا اور قبض کے دوران اسپغول کی بھوسی کا استعمال کریں۔

تازہ ترین