• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے احترام میں کمی کا انجام

مملکتِ خدا داد پاکستان باقی دنیا کی طرح کورونا وائرس کی زد میں ہے، یہاں اس وبا نے قدرے ہاتھ ’’ہولا‘‘ رکھا۔ یار لوگوں نے جانا کہ آخر ہم اُمت مسلمہ ہیں، ہمارے ساتھ دوسروں کی نسبت نرمی برتی جائے گی، وزیراعظم نے بھی یہ جانا اور مانا کہ کورونا سے بچایا تو عوام بھوک سے مر جائیں گے اس لئے لاک ڈائون جس کی مخالفت پر انہیں ناز تھا اس کی دھجیاں لوگوں نے ان کے لاک ڈائون کو اَپ کرنے پر ہوا میں اڑا کر وائرس کا مذاق اڑا دیا، کورونا طیش میں آ گیا اور ایک ہی دن میں 4ڈاکٹروں سمیت 96افراد امت کے کم کر دیے، اب جب سنگینی حالات نے زور پکڑا تو چند ہم جیسے بزدلوں نے تو اپنے اوپر پابندیاں مزید سخت کر لیں مگر ہمارے اکثر افراد نے جوق در جوق جوتا اٹھا لیا اور کورونا کو مار بھگانے نکل کھڑے ہوئے، نتائج آپ کے سامنے ہیں اگر یہی عالم شوق کا رہا تو شہ سرخیوں سے خون ٹپکے گا، اس وائرس کی دوا تو نہیں پروا ہے مگر وہ کوئی کرتا نہیں، بینکوں کی کھڑکی کے سامنے دو انچ کے فاصلے پر خوب رش رہتا ہے، دانشمندی کا یہ عالم کہ بینکوں نے اپنی اکثر شاخیں بند کر دیں، سارے الو چند شاخوں پر بیٹھ گئے، اندر ہی اندر ایک دھڑکا بھی لگا رہتا ہے، اور اہلِ دل تو گویا بےدل ہی ہو گئے، اب اسلام آباد مکمل لاک ڈائون کے لئے سوموار کو پھر پرانے انڈوں پر بیٹھے گا اور درمیانی راستہ جو کورونا کی لغت میں نہیں، نکالنے کی کوشش کی جائے گی، دوا صرف احتیاط ہے، لاک ڈائون اٹھا، ماسک اٹھا، اور انسان اٹھنے لگے، کیا عالمی سطح پر ظلم اٹھ گیا؟ پھر بھلا یہ آسمانی عذاب کیوں ختم ہو، مودی نے 80لاکھ انسان بند کر رکھے کیا عالمی برادری نے اسے روکا؟ پھر کورونا کیوں رُکے؟ فاعتبرو!

٭٭٭٭

باہر پھنسے پاکستانی

اگرچہ وزیراعظم نے مہربانی کی کچھ باہر پھنسے پاکستانی واپس لے آئے، مگر کل ایک خاتون نے مسقط میں پھنسے اپنے بیٹے کی درد ناک کہانی سنائی کہ ایک طرف فون پر بیٹا دھاڑیں مار کر رو رہا ہے دوسری جانب والدین، اس طرح کے پاکستانی مسقط میں کئی ہوں گے، خدا کے لئے وزیراعظم قبلہ بیرونی دنیا میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لائیں، مظلوم دعا دیں گے اور ان کی حکومت جیسی بھی ہے چلتی رہے گی، لوگوں کو کورونا وائرس سے بچانے کی خاطر انہیں بھوک سے بچانے کے لئے لاک ڈائون نہ اٹھائیں ان شاء اللہ بھوک سے کوئی نہیں مرے گا، اب تک ایسا کوئی سانحہ رپورٹ نہیں ہوا، حکومت اب سمجھ لے کہ اسے کورونا وائرس سے نمٹنے ہی کے لئے لایا گیا ہے لہٰذا وہ اپنی ڈیوٹی ادا کر کے سخت لاک ڈائون لگائے اور بھوک سے بچانے پر سارے وسائل خرچ کرے، حکومت کی وزارت خارجہ باہر پھنسے پاکستانیوں کی فہرستیں تیار کرے اور جتنا جلد ممکن ہو محصور پاکستانیوں کو وطن واپس لائے۔ اعلان کر دیا جائے کہ باہر پھنسے تمام پاکستانی اپنے سفارتخانوں سے رابطہ کر کے اپنا نام درج کرائیں اور تمام سفارتخانوں کو بھی پابند کرے کہ وہ باہر پھنسے پاکستانیوں کے ساتھ ہمدردانہ سلوک کریں۔

٭٭٭٭

کوئی دوش اساں دا دَس وے

جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کی دورانِ بیان گرفتاری کو 78دن ہو گئے پوری دنیا میں ان کو پابندِ سلاسل کرنے کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، اور یوں پاکستان کی بدنامی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سیاسی لوگوں کو ضمانت ملنے میں دیر نہیں مگر صحافت کو سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا اندھیر جاری ہے۔ اگر حکمران چاہتے ہیں کہ جنگ، جیو ان کی ہاں میں ہاں ملائیں تو ایسا ہرگز نہ ہوگا، حق سچ کی آواز کو دبانے کا انجام حکومت کی تدفین ہے، ایسا ماضی میں ہو چکا ہے، آج بھی ہمیشہ کی طرح سچی خبر کی تلاش میں اپنے بیگانے سبھی جنگ کے اوراق پلٹتے ہیں، یہی انداز جیو اور دی نیوز کا بھی ہے، آخر کب تک میر صحافت میر شکیل الرحمٰن کو قید میں رکھا جائے گا، حکومت کے پاس بتانے کو کوئی سچا الزام نہیں، دکھانے کو شواہد نہیں، پھر کیوں سب سے بڑے میڈیا ہائوس کے مالک و مدیر اعلیٰ کو جکڑ رکھا ہے، خان صاحب تو کہا کرتے تھے کہ انہیں لانے میں جنگ جیو نے بڑا کردار ادا کیا اگر اس صحافتی ادارے کا تعاون حاصل نہ ہوتا تو آج پی ٹی آئی کی حکومت نہ ہوتی، کیا اپنے محسن کو اس کے احسان کا یہ بدلہ ہے کہ 78ایام ہو گئے کہ میر شکیل الرحمٰن بے خطا بے گناہ جیل کاٹ رہے ہیں، 34سالہ پرانا ایک مدفون کیس زندہ کرنا اور ایک صحافی کو گرفتار کرنا کیا وطن عزیز کی بہت بڑی خدمت ہے، ایک ایسا گھرانہ جس نے محنت کے بل بوتے پر پاکستانی صحافت کا بوٹا پروان چڑھایا اسے تناور درخت بنایا آج بے گناہی کی سزا کاٹ رہا ہے، اس اثناء میں ان کے بڑے بھائی رحلت کر گئے اب باپ کے فرائض بیٹے نے سنبھال لئے ہیں، اور نہایت جرأت و بیباکی سے آزاد صحافت کا مشن چلا رہے ہیں۔ ان شاء اللہ وہ پرچم بھی نہیں گرے گا جسے میر خلیل الرحمٰن مرحوم نے بلند کیا تھا۔

٭٭٭٭

پرانا تھانہ نیا تھانیدار

....Oہمیں پولیس کی اچھی کارکردگی پر اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ جب سے ہربنس پورہ تھانہ میں نئے تھانیدار صاحب تعینات ہوئے ہیں علاقے کے مسائل میں کمی نظر آنے لگی ہے، پتنگ بازی میں تقریباً 67فیصد کمی اور آئے روز کی ہوائی فائرنگ ختم ہو چکی ہے، وہ بہادر اور خلیق پولیس افسر ہیں، ہم نے آئی جی پنجاب سے درخواست کی تھی کہ مذکورہ تھانے کو ایک اچھا تھانیدار عطا کر دیں انہوں نے ہماری استدعا قبول کر لی، ان کا شکریہ، وہ اپنے ایسے جی دار ایس ایچ اوز پر حسنِ نظر رکھیں۔

....Oکورونا وائرس احتیاطی تدابیر سے آزادی کے باعث پنجاب میں زور پکڑ رہا ہے، چاہئے تھا کہ شہری از خود اپنی حفاظت کرتے مگر ہم نے دیکھا کہ چند افراد ہی ماسک پہنتے ہیں، عزیز و اقارب جوق در جوق ایک دوسرے کی جانب آ جا رہے ہیں، ٹیوشن سنٹرز دینی ہوں یا دوسرے، بغیر کسی پابندی اور حفاظتی ماسک کے طلبہ کو ایک جگہ بغیر فاصلے کے اکٹھا کر کے اپنا کام چلا رہے ہیں یہ سلسلہ ہر گلی کوچے میں جاری ہے، حکومت پنجاب نوٹس لے۔

تازہ ترین