• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی فوجیوں کے خلاف عراق میں جنگی جرائم کے ایک ہزار سے زیادہ الزامات خارج

لندن ( پی اے ) سروس پراسیکیوشن اتھارٹی (ایس پی اے) کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ عراق میں برطانوی فوجیوں کے خلاف عائد کیے گئے ایک ہزار سے زیادہ جنگی جرائم کے الزامات خارج کردیئے گئے اور صرف ایک کیس حل ہونا باقی ہے ۔ سابق وکیل فل شنر نے 2003 میں عراق پر حملے کے بعد ایک ہزار سے زیادہ دعوے دائر کیے تھے جن میں برطانوی فوجی ملوث تھے۔ بی بی سی ریڈیو 4 کے لا ان ایکشن پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایس پی اے کے ڈائریکٹر اینڈریو کیلی نے کہا کہ انڈی پینڈنٹ انویسٹی گیٹرز نے آفنڈنگ کی کم سطح اور قابل اعتبار ثبوتوں کی کمی کی بنیاد پر تمام الزامات کو خارج کر دیا مسٹر کیلی نے کہا کہ اگرچہ ایک معاملے پر ابھی غور کیا جارہا ہے لیکن کافی حد تک یہ امکانات تھے کہ ان الزامات کا نتیجہ بالآخر زیرو پراسیکیوشن پر چلا جائے گا ۔ برطانوی فوجیوں کے خلاف ابیوز کے جھوٹے دعووں سے متعلق مس کنڈکٹ اور بد دیانتی کا مرتکب پائے جانے کے بعد 2017 میں مسٹر شنر کو سالیسٹر کی حیثیت سے نکال دیا گیا تھا ۔ مسٹر کیلی نے پروگرام کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ برطانوی فوجیوں کے خلاف مبینہ ابیوزز پر ایک علیحدہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) انویسٹی گیشن میں کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی ۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ معاملات انجام کی جانب جا رہے ہیں ۔ آئی سی سی پراسیکیوٹر فاٹو بینسوڈا سال رواں میں عراق اور برطانیہ کے حوالے سے ابتدائی ایگزامینیشن بند کر دیں گے۔ ہلیری میریڈیتھ سالیسٹرز سی ای او سالیسٹر ہلیری میریڈیتھ جنہوں نے کالعدم عراق ہسٹورک ایلیگیشنز ٹیم ( آئی ایچ اے ٹی ) کی انویسٹی گیشن میں برطانوی فوجیوں کی نمائندگی کی تھی نے تحقیقات پر عام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ آخر کار یہ وچ ہنٹ ختم ہونے والی ہے۔ ان چھوٹے دعووں کے نتیجے میں ہزاروں زندگیاں برباد ہو گئیں ۔ آئی ایچ اے ٹی کی انویسٹی گیشن 2017 میں بند کر دی گئی تھیں جس میں غیر قانونی جنگی جرائم کے الزام میں سیکڑوں بے گناہ فوجیوں کو گھسیٹا گیا تھا۔ عراق جنگ کے دوران غلط کاریوں کے الزمات کی تحقیقات کیلئے 2010 میں پیروی کیلئے 57 ملین پونڈ کے یونٹ کے ذریعے ہزاروں زندگیوں کو تباہ کر دیا گیا لیکن اس کے نتیجے میں ایک بھی پراسیکیوشن نہیں ہو سکا ۔ اب اینڈریو کیلی بھی ایسا ہی نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ غغلط کاری کے کوئی ٹھوس اور قابل اعتبار ثبوت نہیں ہیں ۔ آئی ایچ اے ٹی کی بندش بھی ایک قیمت پر ہوئی تھی لیکن یہ صرف ٹیکس پیئرز کی لاگت پر نہیں بلکہ اس میں ان کی زندگیوں ‘کیریئرز ‘ شادیوں اور صحت کو تباہ کر دیا گیا جن پر کئی برسوں تک یہ غلط الزامات عائد کیے گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اب اس پر ایک بامقصد عام معافی کانگنے کا مطالبہ کر رہا ہوں ۔

تازہ ترین