ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کوئٹہ کے شہریوں کیلئے مشکلات کا سبب بن گئی، اندرون ملک سے سپلائی نہ آنے کی وجہ سے شہر کے بیشتر پیٹرول پمپس بند ہوگئے، جن کے پاس پیٹرول دستیاب ہے وہ دو گنے ریٹس پر فروخت کررہے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے بعد اندرون ملک سے بلوچستان کو پیٹرول کی فراہمی نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ کے بیشتر پیٹرول پمپس پر پیٹرول دستیاب نہیں ہے۔
شہر کے 3، 4 پیٹرول پمپس ایسے ہیں جہاں محدود مقدار میں پیٹرول دستیاب ہے، جس کے حصول کیلئے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہتی ہیں۔
علاوہ ازیں جن پمپس پر پیٹرول دستیاب ہے، وہاں فی لیٹر پیٹرول کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئی ہیں، سمنگلی روڈ پر کوئلہ پھاٹک کے قریب واقع ایک پمپ پر فی لیٹر پیٹرول ڈیڑھ سو روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
صدر آل بلوچستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن سید قیام الدین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں پیٹرول کی مصنوعی قلت کی ذمہ دار نجی پیٹرولیم کمپنیاں ہیں، یکم جون سے پی ایس او کےعلاوہ دیگر کمپنیوں کی تیل کی سپلائی بند ہے، اوگرا، وزارت پیٹرولیم اور حکومت بلوچستان پیٹرول کی قلت کا نوٹس لے، اگر پیٹرول نہیں ملا تو پی ایس او کے پمپس بھی بند کر دیں گے۔