عدالتی حکم کے باوجود سانحہ بلدیہ فیکٹری، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز پبلک نہ کرنے پر چیف سیکریٹری سندھ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔
وفاقی وزیر علی زیدی کی چیف سیکریٹری سندھ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، چیف سیکرٹری سندھ سے 23 جون کو عدالت نے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ بلدیہ، لیاری گینگ وار کے عزیر بلوچ اور پیپلز پارٹی کے رہنما نثار مورائی کی جے آئی ٹی پبلک نہ کرنے سے متعلق وفاقی وزیر علی زیدی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
علی زیدی کے وکل بیرسٹر دانش نیر نے موقف اختیار کیا کہ سندھ حکومت نے جے آئی ٹی پبلک کی اور نہ ہی سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی، اب اپیل دائر کرنے کی مدت بھی ختم ہو چکی ہے، جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے جنوری میں تینوں اہم جے آئی ٹیز پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔
بیرسٹر دانش نیر نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود چیف سیکریٹری سندھ نے تینوں اہم جے آئی ٹیز پبلک نہیں کیں، سانحہ بلدیہ میں گرفتار ملزمان نے اہم ترین انکشافات کیے تھے جبکہ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے بھی دہشت گردی اور دیگر سنگین وارداتوں میں اہم شخصیات کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا، عدالت نے چیف سیکرٹری سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 جون کو جواب طلب کرلیا۔