ہر انسان کے مشاغل مختلف ہوتے ہیں اور وہ اپنے فارغ وقت میں انہی سرگرمیوں کا انتخاب کرتا ہے جو اسے سکون یا خوشی فراہم کریں، مگر یہ حقیقت ہے کہ ہر مشغلہ انسانی ذہن پر یکساں اثر نہیں ڈالتا۔
اگر ذہنی نشوونما اور فکری نقطۂ نظر سے تمام مشاغل میں سے کسی ایک کو سب سے طاقتور قرار دیا جائے، تو ماہرینِ نفسیات اور تعلیم کا متفقہ جواب ’مطالعہ‘ ہے۔
مطالعہ خصوصاً اگر باقاعدگی اور تسلسل کے ساتھ کیا جائے، تو دماغ کے کئی حصوں کو ایک ساتھ متحرک کرتا ہے، یہ انسان کی سوچنے، سمجھنے اور تجزیہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ مطالعہ سے تنقیدی اور تجزیاتی سوچ پروان چڑھتی ہے، جو ناصرف ذاتی زندگی میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ سماجی اور پیشہ ورانہ روابط میں بھی انسان کو بہتر فیصلے کرنے کے قابل بناتی ہے۔
اسی طرح مطالعہ انسان کی ابلاغی صلاحیتوں کو مضبوط کرتا ہے، خیالات کو مؤثر انداز میں بیان کرنے گفتگو میں گہرائی پیدا کرنے اور تحریر کو واضح بنانے میں مطالعہ بنیادی کردار ادا کرتا ہے، اس کے علاوہ یہ تخلیقی سوچ کو جِلا بخشتا ہے، توجہ میں اضافہ کرتا ہے اور یادداشت کو بہتر بناتا ہے۔
ماہرین کے مطابق مذہبی کتب، سائنسی کتابیں، فلسفہ، تاریخ اور معیاری افسانوی ادب (جیسے ناول اور افسانے) ذہنی تربیت کے لیے نہایت مؤثر ہیں، یہ تمام اصناف مل کر دماغ کی مختلف صلاحیتوں کو بیک وقت متحرک کرتی ہیں اور انسان کو گہرائی سے سوچنے کا عادی بناتی ہیں۔
مزید یہ کہ اگر مطالعے کو درج ذیل سرگرمیوں کے ساتھ جوڑ دیا جائے تو اس کے فوائد کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔