• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی محفوظ ہے؟ نئی تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات

فائل فوٹو
فائل فوٹو

کیا پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی محفوظ ہے؟ نئی تحقیق میں مائیکرو پلاسٹک سے متعلق چونکا دینے والے انکشافات سامنے آگئے۔

ماہرین نے حالیہ دنوں میں بوتل میں موجود پانی کے استعمال سے جڑے ممکنہ صحت کے خطرات پر سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔

 ایک نئی تحقیقی جائزہ رپورٹ کے مطابق روزانہ بوتل بند پانی پینے والے افراد نلکے کے پانی کے مقابلے میں 90 ہزار سے زائد مائیکرو پلاسٹک ذرات زیادہ جسم میں داخل کر لیتے ہیں۔

یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے Journal of Hazardous Materials میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اوسطاً ایک انسان سالانہ 39 ہزار سے 52 ہزار مائیکرو پلاسٹک ذرات نگل لیتا ہے، جس کا سائز نہایت باریک سے لے کر چند ملی میٹر تک ہو سکتا ہے۔

تحقیق کی مرکزی مصنفہ کے مطابق ہنگامی حالات میں پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینا قابلِ قبول ہو سکتا ہے، لیکن روزمرہ زندگی میں اس کا استعمال محفوظ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔

تحقیقی جائزے میں سائنس دانوں نے سنگل یوز پلاسٹک بوتلوں سے خارج ہونے والے ننھے پلاسٹک ذرات کے انسانی صحت پر اثرات کا عالمی سطح پر جائزہ لیا، اس مقصد کے لیے 141 سائنسی تحقیقی مقالوں کا تجزیہ کیا گیا۔

ماہرین کے مطابق یہ تحقیق مائیکرو اور نینو پلاسٹکس سے طویل مدتی نمائش کے نتیجے میں پیدا ہونے والے متعدد دائمی مسائل کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں سانس کی بیماریاں، تولیدی اور زرخیزی کے مسائل، اعصابی نظام کو نقصان، خلیوں کو نقصان، ہارمونز میں خرابی، دماغی مسائل اور ممکنہ طور پر کینسر شامل ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ باریک پلاسٹک ذرات انسانی جسم میں داخل ہو کر خون کے ذریعے اہم اعضا تک پہنچ سکتے ہیں، جہاں یہ سوزش اور دیگر خطرناک طبی مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

تاہم سائنس دانوں نے واضح کیا کہ بوتل بند پانی کے انسانی صحت اور ماحول پر مکمل اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید تفصیلی اور طویل المدتی تحقیق کی ضرورت ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید