• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے مشکل اور بروقت فیصلے کیے، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ انہوں نے اہم فیصلے کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا ہے۔ ہو سکتا ہے میں نے کچھ غلطیاں کی ہوں، لیکن میرے سخت فیصلے گمبھیر مسائل سے چھٹکارہ دلانے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے۔ میں نے بہت مشکل اور بروقت فیصلے کرکے سندھ کے لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی صلاحیتوں میں سب سے بہتر کام کیا ہے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز اسمبلی کے فلور پر کورونا وائرس پر بحث کا اختتام کرتے ہوئے کہی۔

اپنی تقریر کے آغاز پر انہوں نے کہا کہ جمعہ کو 40 افراد کی اموات ہوئی ہے جو اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انہوں نے 27 ہیلتھ ورکرز اور 7 پولیس جوانوں کےلئے بھی دعا کی جو کورونا کی وجہ سے فوت ہوگئے تھے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ہمارے پاس پاکستان میں 57250 مثبت کیسز ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی۔ انہوں نے ڈاکٹرز ، نرسز ، پیرا میڈیکل، ہیلتھ پروفیشنل، پولیس، رینجرز، فوج اور محکمہ ریونیو کے عہدیداروں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ میں 3 ارب 66 کروڑ روپے کا چندہ ملا ہے ، جو بینک منافع حاصل کرنے کے بعد بڑھ کر 3 ارب 629 کروڑ روپے ہوچکا ہے ، جس سے اب تک 1.09 ارب روپے استعمال کئے گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری کی زیر صدارت پانچ رکنی کمیٹی کے ذریعہ اس فنڈ کو شفاف طریقے سے برقرار رکھا جارہا ہے اور اب تک ہونے والے اخراجات کا آڈٹ ایک اچھی کمپنی کے ذریعہ کیا جارہا ہے اور آڈٹ رپورٹ کو عام کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 26 فروری کو وہ چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق صدر آصف زرداری کے ساتھ بلاول ہاؤس میں بیٹھے تھے، جب وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے انہیں فون پر بتایا کہ کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تشخیص ہوچکی ہے۔ وزیر تعلیم کے مشورے پر 27 فروری کو انہوں نے دو دن اسکول بند کردیئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اگلے دن 27 فروری سے انہوں نے اجلاس بلانا شروع کیے اور جمعہ بروز 5 جون کوروناوائرس کے وبا کا 101 واں دن ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک سوال پر محکمہ صحت نے انہیں بتایا کہ کراچی میں صرف 16 وینٹی لیٹر دستیاب ہیں۔ 27 فروری 2020 کو ہونے والی اس میٹنگ میں انہوں نے ڈاکٹر باری سے سندھ حکومت کے لیے پروکیورمنٹ کی درخواست کی کیونکہ سرکاری خریداری کا طریقہ کار کافی لمبا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایمرجنسی میں وینٹ کی ضرورت ہے اور ہم انتظار نہیں کر سکتے اور پھر ہم نے خریداری کے لئے مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔ اس طرح ہم نے خریداری شروع کی اور نجی شعبے کے لوگوں کو شامل کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 27 فروری کو آغا خان اسپتال میں روزانہ COVID-19 کے 80 ٹیسٹ کرانے کی گنجائش موجود ہے۔ انڈس اسپتال نے بتایا کہ وہ ٹیسٹ بھی شروع کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا میں نے 9600 ٹیسٹنگ کٹس کا آرڈر دیا اور تین دن میں کٹس پہنچ کر ٹیسٹ شروع کردیئے جائیں گے۔ 28 فروری 2020 کو ہم نے 45000 مسافروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا تھا جو 15 جنوری 2020 سے مختلف پروازوں کے ذریعے کراچی آئے تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا ہم نے ہر ایک مسافر سے ان سے طبی علامات کے بارے میں پوچھنے کے لیے رابطہ کیا اور اسی طرح ہم نے آغاز کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ صحت نے اپنی ٹیموں کو ایئرپورٹ پر تعینات کیا اور ایئر پورٹ پر اترنے والے مسافروں کی اسکریننگ شروع کردی حالانکہ یہ کام وفاقی حکومت کا تھا۔ پھر ہم نے مزید دو ہفتوں کے لیے اسکولوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا ہم نے تفریحی مقامات کو بند رکھنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور بغیر تماشائیوں کے پی ایس ایل کے میچز منعقد کروائے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے کوویڈ 19 کے ایک مریض سے ملاقات کی ہے اسی وجہ سے وہ 8 مارچ سے ہی قرنطینہ میں چلے گئے لیکن انہوں نے کام کرنا نہیں چھوڑا۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں ویڈیو کالز کے ذریعے کورونا وائرس سے متعلق ملاقاتیں کرتا رہا اور 11 مارچ کو انہیں وزیر اعظم کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی جوکہ 13 مارچ کو ہونے والا تھا۔ میں نے 11 مارچ کو اپنا کورونا وائرس ٹیسٹ لیا اور اسکا نتیجہ منفی آیا۔ اور پھر وہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور چیف سکریٹری ممتاز شاہ کے ہمراہ اسلام آباد روانہ ہوگئے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم کی میٹنگ میں اس طرف نشاندہی کی گئی کہ پوری دنیا میں 128000 کورونا وائرس کے مریض ہیں۔ اس پر انہوں نے وزیراعظم سے جس میں وفاقی وزیر صحت بھی تھے، سے اپیل کی کہ وہ 15 سے 31 مارچ تک سخت لاک ڈاؤن لگائے اور تمام پروازیں بھی بند کردیں لیکن ان کی تجویز قبول نہیں کی گئی۔

کورنٹائین:

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی قانون سازی کی فہرست کے مطابق وفاقی حکومت سرحدوں پر قرنطینہ انتظامات کرنے کی ذمہ دار ہے لیکن وفاقی حکومت نے انھیں بلا روک ٹوک آنے دیا اور بلوچستان حکومت نے تفتان بارڈر پر اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 1380 زائرین تفتان کے راستے ایران سے آئے تھے اور انہیں تفتان میں قرنطینہ میں رکھا گیا تھا۔ جب وہ (زائرین) بسوں سے سکھر پہنچے تو ان کا ٹیسٹ کیا گیا ان میں سے 280 مثبت آئے۔

مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ ہم نے انہیں لیبر کالونی میں رکھا ہے اور ہماری کوششوں سے وہ سب ٹھیک ہو گئے اور انہیں اپنے گھر واپس بھیج دیا گیا۔

مراد علی شاہ کے مطابق کورونا وائرس تفتان زائرین سے نہیں پھیلا بلکہ یہ تبلیغی جماعت کے ہمارے بھائیوں سے پھیلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تبلیغی جماعت کے 5000 سے زائد افراد کا ٹیسٹ کیا گیا ان میں سے 765 مثبت آئے۔اگر میرا لاک ڈاؤن لگا دینے کا مشورہ مانا جاتا تو تبلیغی جماعت کے لوگوں کی وجہ سے جو رائے ونڈ سے سندھ اور دیگر صوبوں کے مختلف اضلاع کا سفر کرتے آئے کی منتقلی روک دی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ دیر سے کیا گیا اور پھر اوپر سے (وزیر اعظم) کے سگنل لاک ڈاؤن کے خلاف آنا شروع ہوگئے لہٰذا ہم لاک ڈاؤن کے نتائج نہیں حاصل کر پائے۔

ٹیسٹنگ کی اہلیت:

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں ٹیسٹنگ کی گنجائش جو روزانہ 80 تھی وہ 7000 ٹیسٹنگ کی صلاحیت کو عبور کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت سندھ حکومت کی لیبز کے ذریعہ 80 فیصد ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں 9 اضلاع میں ٹیسٹنگ کی صلاحیت کیلئے لیب تیار کی گئی ہے۔ صوبہ سندھ میں ملک میں کہیں زیادہ بہترین ٹیسٹنگ صلاحیت موجود ہے یہاں تک کہ اس صوبے سے جہاں پی ٹی آئی نے پچھلے 7 سالوں سے حکومت کی۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مجھے حیرت ہے تب بھی تحریک انصاف کے رہنما یہ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت سندھ نے اب تک کیا کیا ہے؟

وفاقی حکومت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے بجٹ میں جگہ کیلئے BISP ، گندم کی خریداری کے لیے فنڈز، بین الاقوامی امداد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس سے وفاقی حکومت کی قرض لینے کی گنجائش میں اضافہ ہوا ہے اور اس میں لوگوں نے ان کو عطیہ کیا ہے۔

وزیرعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان تمام حقائق کے باوجود انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ سندھ حکومت کے پاس صرف 15 ارب روپے کے قرض لینے کی گنجائش ہے جو 7 سال قبل طے شدہ 6 ہفتوں کی تنخواہ کے برابر ہے۔ وفاقی حکومت کو عوام اور صوبائی حکومت کی مدد کرنی چاہئے تھی لیکن وہ ناراض دکھائی دیتے ہیں۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جب صوبائی حکومت راشن کی تقسیم کے لیے نادرا سے ڈیٹا لینا چاہتی تھی، تب نادرا حکام نے صرف تقسیم میں تاخیر کے لیے غیر ضروری رکاوٹیں پیدا کیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی شفاف انداز میں راشن تقسیم کیا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ہی یہ ثابت ہوجائے گا۔

آخر میں وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی وزیر مرتضیٰ بلوچ کا ایک ویڈیو پیغام چلایا جو کہ موبائل فون پر اس وقت ریکارڈ کیا گیا ،جب وہ آئسولیشن میں تھے۔ مرحوم مرتضیٰ بلوچ نے وزیراعلیٰ سندھ اور کورونا وائرس پر قابو پانےکے لیے ان کی کوششوں کی تعریف کی اور لوگوں پر زور دیا کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہاتھ مضبوط کریں۔

قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی پارٹی ارکان پر زور دیا کہ وہ ڈیسک کو نہ بجائیں۔ انہوں نے ڈیسک پر بیٹھے ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل ، پروفیسر سعید قریشی اور ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور ان کے فرنٹ لائن کردار کی تعریف کی۔

انہوں نے پی ایم اے کے ڈاکٹر قیصر سجاد، جی آئی ایم ایس کے ڈاکٹر ادیب رضوی، ڈاکٹر رحیم بخش کی تعریف کی۔ انہوں نے لیبارٹریز انچارجز کی تعریف کی جس میں اقبال چودھری ، سعید خان ، ڈاکٹر سارہ ، ڈاکٹر اکرام اجن LUMS ، ڈاکٹر نقی ظفر اور ڈاکٹر سہیل بلوچ اور ان کے لیب اسٹاف شامل تھے۔

وزیراعلیٰ کے میڈیا کنسلٹنٹ عبدالرشید چنا کے مطابق مراد علی شاہ نے اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہت مشکل اور بروقت فیصلے کرکے سندھ کے لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی صلاحیتوں میں سب سے بہتر کام کیا ہے۔

اس کےساتھ ہی وزیراعلیٰ سندھ نے اسمبلی کے فلور پر کورونا وائرس پر ہونے والی بحث کا اختتام کیا۔

تازہ ترین