چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر ملک میں کورونا پھیلنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے معاملے پر عوام کی جانیں بچانے کےبجائے اپنی معیشت بچانے کا ماڈل اپنایا گیا۔ وفاق نے کورونا کی روک تھام کے لیے سندھ حکومت کی کوششو ں کو سبوتاژ کیا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری کورونا سے اموات کی شرح بھارت اور چین سے زیادہ ہے، کسی کو تو ذمہ داری اٹھانا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبائی وزیر مرتضیٰ بلوچ بھی کورونا وائرس سے جاں بحق ہوئے، ہماری کوشش تھی کہ کورونا جتنی تیزی سے پھیلا ہے اس طرح نہ پھیلے، وفاقی حکومت نے سندھ حکومت کی کوششوں کو سبو تاژ کیا اگر وفاق کو کام نہیں کرنا تھا تو ہماری کوششوں کو متاثر نہیں کرنا چاہیے تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہماری بات نہ مانیں مگر ان کی تو مانیں جو اس بیماری سے فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں، وفاقی حکومت اعداد و شمار کے ساتھ کھیل کر عوام کو بے وقوف بنارہی ہے، وفاقی حکومت نے عوام، ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم مزدوروں کا نام لیتے ہیں، کسی ایک لیبر یونین کے وفد سے بھی ملے ہیں؟ وبا میں کس قانون کے تحت پاکستان اسٹیل ملز کے دس ہزار مزدوروں کو بیروزگار کیا جارہا ہے؟۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ میں لوگوں کو ملازمت سے نکالنے پر پابندی ہے، پاکستان اسٹیل کے لوگوں کو کیوں نکالاجارہا ہے؟ پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو نکالنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب آپ کے جو وزیروں، مشیروں اور معاون خصوصی کی فوج ہے انہیں فارغ کر کے اخراجات کم کریں، اسٹیل ملزکے ملازمین کو کیوں فارغ کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسٹیل ملز کا کیا کرنا ہے، اس پر ہم بعد میں لڑ لیں گے، لیکن اس وباء میں تو لوگوں کو بے روزگار نہ کریں۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ ٹڈی دل سے بچاؤ کا اسپرے اب تک شروع نہیں کیا گیا ہے، ٹڈیوں سے ہماری معیشت اور فوڈ سیکیورٹی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل نو غیر قانونی ہے، این ایف سی پر اے پی سی بلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے خان صاحب نے کورونا پر پاکستانیوں پر لاوارث چھوڑا ہے ایسے ہی انہوں نے پی آئی اے طیارہ حادثے کے لواحقین کو بھی چھوڑ دیا ہے، اگر ہم نے کورونا کے معاملے پر یکجہتی سے فیصلے کئے ہوتے تو آج ہمارے اسپتالوں پر اتنا بوجھ نہ ہوتا، کورونا کے معاملے پر ہم نے اپنے عوام کی جانیں بچانے کا ماڈل نہیں اپنایا بلکہ اپنی معیشت بچانے کا ماڈل اپنایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صحافیوں کے معاشی مسائل پر سندھ حکومت کام کر رہی ہے، عزیز میمن کے قتل پر ہماری جماعت پر الزام لگانے کی کوشش کی گئی، جب تک جے آئی ٹی تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچاتی چین سے نہیں بیٹھیں گے اور صحافیوں کیخلاف دہشت گردی کی ایف آئی آرز پر نظرثانی ہونی چاہیے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ لاک ڈاؤن کورونا کیخلاف ایک ہتھیار ہے، اکلوتا ہتھیار نہیں ہے۔