اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا میں طیارے حادثے کی جانب توجہ دلاؤ نوٹس پر سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ طیارہ حادثہ تحقیقاتی کمیشن میں مفادات کا ٹکرائو نظر آرہا ہے، جب سے موجودہ سی ای او آئے ہیں پی آئی اے کے حالات کی انکوائری ہونی چاہئے۔
پی آئی اے کے اندر مارشل لاء نافذ ہے تمام عملہ کیلئے جاب سیکورٹی بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے، ٹریلین روپے کے پی آئی اے کے اثاثوں کی فروخت کی اجازت مانگی جا رہی ہے، دنیا بھر میں جہاز گرتے ہیں مگر اصلاح کرلی جاتی ہے۔
بدقسمتی سےدیگر رپورٹس کی طرح طیارہ حادثات رپورٹس بھی پبلک نہیں ہوئیں، طیارہ حادثہ پرجو انکوائری کمیشن بنا ہے اس میں مفادات کا ٹکرائو ہے، انکوائری کمیشن میں ماسوائے ایک کے تمام لوگوں کا تعلق پاکستان ایئرفورس سے ہے۔
سول ایوی ایشن کی نمائندگی بھی ہے، سول ایوی ایشن کی انکوائری رپورٹ جاری ہے کہ پی آئی اے کو سول ایوی ایشن نے خط لکھ دیا کہ پائلٹ نے ہدایات پر عملدرآمد نہیں کیا۔
سینیٹری شیری رحمٰن نے کہا کہ پائلٹ ایسوسی ایشن نے سوال اٹھایا ہے کہ کسی تحقیقات سے پہلے ہی سی ای او نے جہاز کے کیپٹن کی غلطی قرار دیدیا ہے ، شفاف تحقیقات ہونی چاہئے، راجہ ظفرالحق نے کہا کہ غیر جانبدار کمیشن ہونا چاہئے۔
سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ اس معاملہ پر کمیٹی آف دی ہول بنائیں،وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ 82 فیملیز میں معاوضہ تقسیم کیا جاچکا ہے، انکوائری بورڈ پر عدم اعتماد کرنا غلط ہے ، صاف شفاف تحقیقات ہونگی ،مفادات کا ٹکرائو نہیں ہونے دینگے۔
22 جون کو عبوری رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرینگے۔سنیٹر کودہ بابر توجہ نے دلائو نوٹس پیش کیااور کہا کہ ایران کے شہر زاہدان میں پاکستانی قونصل خانے کی تعمیر میں تاخیر کیوں ہے، وضاحت کی جائے۔