• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماحولیاتی آلودگی کیس، وفاقی حکومت کیخلاف فیصلہ محفوظ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کیس میں وفاقی حکومت کے خلاف توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

وفاقی حکومت نے 2015 کے ماحولیاتی کمیشن کی سفارشات کا عمل درآمد کمیشن قائم کردیا، 2018 کےعدالتی فیصلے پر 2 سال بعد توہین عدالت سے بچنے کیلیے وفاق نے عمل درآمد کردیا۔

ڈاکٹر پرویز حسن کو  ماحولیاتی آلودگی کےخاتمے کے کمیشن کا چیئرمین مقرر کردیا گیا، جبکہ نوٹیفکیشن جمع کرانے پر وفاقی حکومت کےخلاف توہین عدالت درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔

سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی، وزارت داخلہ، سی ڈی اے حکام عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوگئے، ڈی جی انوائرنمنٹل پروٹیکشن بھی عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی سے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت کمیشن رپورٹ میں دلچسپی نہیں لےرہی؟۔

سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی نے کہا کہ عدالتی حکم کی تعمیل میں عمل درآمد کرتے ہوئے کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، افسوس ہےحکومت کےترجیح نہ دینے پر اسلام آبادکا آج یہ حال ہے، حکومت اور اداروں کو بغیر کسی حکم کے ماہرین ماحولیات سے فائدہ اٹھاناچاہیے۔

فاضل جج نے کہا کہ دنیا ہمارے تجربہ کار لوگوں سے فائدہ اٹھارہی ہے تو ہم کیوں نہیں اٹھارہے؟ دنیا بہت آگے چلی گئی اور ہم ابھی بھی ایلیٹ کلاس کے پیچھے لگے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اس شہر کا ماسٹر پلان ایک باہر ملک کے بندے نے بنایا اور ہم  نےخراب کردیا، جبکہ جس نے ماسٹر پلان بنایا ان کو احساس تھا کہ یہاں جانوروں کی پناہ گاہ اور نیشنل پارکس ہونے چاہئیں۔

چیف جسٹس نے سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جانوروں کےحوالے سے پہلے بھی ایک فیصلہ دیا ہے، اس ملک میں قانون موجود ہے اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے، پتہ نہیں ہم کب سمجھیں گے کہ زندگی اور انسانیت کیا چیز ہے۔

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ سی ڈی اے نے اس شہر کے ساتھ جو کیا سب کو پتہ ہے، صرف سی ڈی اے ہی نہیں وفاقی حکومتوں نے بھی اس شہر کے ساتھ زیادتی کی۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے پوچھا کہ کیا اس شہر پر صرف ایلیٹ کا حق ہے؟۔

تازہ ترین