سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ اصل بجٹ آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھا ہوا ہے، آئی ایم ایف کے اسٹاف سے بات کرکے بجٹ بنا ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کی بجٹ بنانے میں اتنی مداخلت پہلے کبھی نظر نہیں آئی۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہ آئی ایم ایف کے کہنے پر منجمد کی گئی۔
رضاربانی نے کہا کہ آئی ایم ایف کی اتنی جرت تھی کہ انہوں نے دفاع کا بجٹ منجمد کرنے کا کہا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو این ایف سی کے ذریعے صوبوں کا حصہ کھٹک رہا تھا، یہی مشیر خزانہ تھے جب کے ای ایس سی کی نجکاری ہوئی، اس حکومت کے دور میں کارٹل اور مافیا پروان چڑھ رہے ہیں۔
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ریونیو اہداف ایسے ہیں جن کا پورا ہونے کا کوئی امکان نہیں، بجٹ میں صوبوں کے حصے کو گزشتہ سال سے کم کیا گیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف نے کورونا کے لیے جو پیسے دیئے ان کی کیا شرائط ہیں؟۔رضا ربانی
رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ پیٹرول کا بحران مئی کے پہلے ہفتے میں ہی معلوم ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ این ایف سی ایوارڈ کمیشن کا رکن نہیں بن سکتا، وفاق چاہتا ہے کہ ان کے خرچے صوبے اٹھائیں، پھر آئیں بیٹھ کر بات کریں، صوبے پھر کہیں کہ ساری ٹیکس وصولی آپ ہمیں دے دیں، ہم ٹیکس اکٹھا کریں گے اور آپ کو آپ کے قرضے دے دیں گے۔