پشاور(نمائندہ جنگ) پشاور ہائیکورٹ نے فوجی عدالتوں سے سزایافتہ افراد کی سزائیں کالعدم قراردینے سے متعلق کیس میں مختصر فیصلے کی بجائے تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسکے بعدجن 196سزایافتہ افراد کی سزائیں کالعدم قراردے دی گئی ہیں ان کی رہائی سے متعلق مختصر احکامات دینے کی بجائے تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
گزشتہ روز چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاضی بابر ارشاداور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عاطف علی خان بھی پیش ہوئے اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ اگرچہ ہائیکورٹ کی جانب سے سزایافتہ 196افراد کی سزائیں کالعدم قراردے دی گئیں ۔
تاہم آئین کی روسے ہائیکورٹ کے حدود متعین ہیں اور 199(5)کے تحت اس کیس میں ہائیکورٹ ایک حد تک کارروائی کرسکتی ہے اے اے جی قاضی بابر ارشاد نے عدالت کو مزیددلائل دیئے کہ ملٹری کورٹ کی سزائوں سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں بھی زیرسماعت ہے جہاں 199(5)سے متعلق سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
اس حوالے سے سپریم کورٹ کیجانب سے بھی فیصلہ آنا باقی ہے عدالت نے قراردیاکہ فوجی عدالتوں سے متعلق کیس میں جن افراد کی سزائیں کالعدم قراردی گئی ہیں انہیں رہا کرنے کے مختصرفیصلے کی بجائے تفصیلی فیصلہ جاری کیاجائے گا ۔