پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں کہ اس وفاقی بجٹ کو تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا ہے، وفاقی حکومت کو سندھ کے اسپتال نہیں چھیننے نہیں دوں گا،یہ زیادتی ہے، جے پی ایم سی، این آئی سی وی ڈی، این آئی سی ایچ کے برابرکا کوئی اسپتال ہے تو دکھائیں۔
کراچی میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کی، اس موقع پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیرِ صحت عذرا پلیجو بھی ان کے ہمراہ موجود تھیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وباء کے دوران وفاقی حکومت نے اسپتالوں پر حملہ کیا، پی ٹی آئی کی اپنی کابینہ نے کہا تھا کہ اسپتال صوبوں کا معاملہ ہے، اگر اس وقت یہ اسپتال وفاق کے پاس گئے تو تمام لنک ختم ہو جائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ رینجرز پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہیں، جب سے وبا آئی ہے ہر متنازع مسئلے کو اٹھایا جا رہا ہے، حکومت کورونا وائرس کی وباء کے مسئلے پر قوم کو اکٹھا کرنے میں ناکام ہوئی، ہم سمجھ رہے تھے کہ یہ ایک وباء کا بجٹ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا دکھایا گیا جیسے کورونا وائرس کی وباء پاکستان کے لیے مسئلہ ہی نہیں ہے، بجٹ میں ٹڈی دل کے مسئلے کو بھی نظر انداز کیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت خود ٹڈیوں کا مقابلہ کرے، معیشت مستحکم نہیں ہو سکی، وفاقی حکومت نے صحت پر بھی کام نہیں کیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ جب سے یہ وباء ملک میں پہنچی پہلا قدم میں نے اٹھایا، میں نے پارٹی سرگرمیاں ختم کر دیں، شہید بھٹو کی برسی کی تقریب منسوخ کی، ہم نے اس وباء کے دوران کسی قسم کی سیاست نہیں کی، میں انٹرویو اور پریس کانفرنسز کے دوران سیاسی بات نہیں کرتا تھا، ہماری پنجاب میں سیاسی سرگرمیاں شروع ہورہی تھی، جو کورونا کی وجہ سے ملتوی کر دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں وزیرِ اعظم عمران خان اور ان کے ترجمانوں نے سیاست کی، سندھ حکومت، ڈاکٹرز اور نرسز پر بیان بازی کی گئی، عوام کا پیسہ دوسری جگہ خرچ ہو رہا ہے، عوام کی صحت پر نہیں، اگر اس صورت میں عوام باہر نکلے تو کوئی انہیں نہیں سنبھال سکے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ امریکا میں سیاہ فام شخص پولیس کے ہاتھوں قتل ہوا تو پورا ملک احتجاج کر رہا ہے، ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی اپنی روایت تبدیل کرے، ہم چاہتے ہیں کہ آئینی فورم پر مسائل حل ہوں، کئی بار این ایف سی کا مسئلہ اٹھانے پر حکومت کی جانب سے بھی جواب نہیں دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دعاگو ہیں کہ میاں شہباز شریف صحت یاب ہوں، انشاء اللّٰہ جلد وہ صحت یاب ہوں گے تو آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی، اس کے بعد ہی متحدہ اپوزیشن کا ایک واضح بیان سامنے آئے گا، آل پارٹیز کانفرنس میں این ایف سی ایوارڈ پر بات چیت کی جائے گی، کل بھی اپوزیشن کا مشترکہ بیان سامنے آیا تھا، حزبِ اختلاف کی جانب سے جو مہم شروع کی جاتی ہے وہ کرپشن کے لیے نہیں ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل ہے کہ بدنیتی سے بنائے گئے کیسز کا مسئلہ اٹھائیں، اس کے بعد ہی متحدہ اپوزیشن کا ایک واضح بیان سامنے آئے گا، ہم چاہتے ہیں کہ پی ایف سی کو تحفظ ملے اور پورا این ایف سی ایوارڈ دیا جائے، جب پورا حصہ نہیں ملے گا تو ہر ضلع کو کیسے اس کا حق ملے گا؟
انہوں نے کہا کہ اتنی سی بات پر جج پر ریفرنس بن سکتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جو معلومات لے کر آئے اس پر بھی جے آئی ٹی بنائی جائے، جج کی جاسوسی کا معاملہ سامنے آیا ہے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، ججز کی جاسوسی کے معاملے پر جے آئی ٹی بنانی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
وفاق کے غلط فیصلوں سے ملک میں کورونا پھیلا، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر مقامی حکومت کچرا نہیں اٹھا سکتی، گٹر صاف نہیں کر سکتی تو یہ سب کیسے ہو گا؟ اگر لوگ لاپتہ افراد، ٹارگٹ کلنگ، معاشی صورتِ حال، این ایف سی ایوارڈ کے معاملے پر گھروں سے باہر نکلے تو حکومت ان کو سنبھال نہیں پائے گی، این ایف سی ایوارڈ کا نوٹی فکیشن غیرقانونی ہے، پورا این ایف سی ایوارڈ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی روایت بدلے اور سنجیدگی سے چیلنجز کا سامنا کرے، دنیا بھر میں بحران کے دوران ملکی قیادت یکجا ہو جاتی ہے، پاکستان کے معاشرے کے ہر طبقے میں کرپشن موجود ہے، پی ٹی آئی کی یہ مہم کرپشن کو ختم کرنے کے لیے نہیں دوسرے مقصد کے حصول کے لیے ہے۔
پی پی پی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ لوکل گورنمنٹ اراکین کو ان کا حق نہیں مل رہا ہے، سندھ حکومت اپنے ریونیو میں خود اضافہ کرتی ہے، وفاقی حکومت کی جانب اب تک اپنے ریونیو میں اضافہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور نرسز سندھ حکومت کی پہلی ترجیح ہیں، صوبائی بجٹ میں ہیلتھ ورکرز کے لیے رسک الاؤنس اور ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی ہیں، محدود وسائل میں بھی ہم ہیلتھ ورکرز کو ترجیح دے رہے ہیں، صحت کے نظام کو مکمل سپورٹ کر رہے ہیں، وہ اسٹیک ہولڈرز ہیں، ہم مل کراس وباءکا مقابلہ کریں گے۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹوکا کہنا ہے کہ اختر مینگل نے ایک مثبت کردار ادا کیا ہے، اب اختر مینگل کے لیے اس حکومت کے ساتھ رہنے کا جواز نہیں، امید کرتا ہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کا صحت پر فوکس رہا ہے، سندھ میں بیورو اسٹریٹجز کے اعداد دیگر صوبوں سے زیادہ ہیں، اب پورے ملک میں وباء کااضافہ کریں مگر ہم مقابلہ نہیں کر سکتے، ہم نے جنگی بنیادوں پر اسپتال اور ٹیسٹنگ صلاحیت میں اضافہ کیا، اب لاک ڈاؤن سے کامیاب نہیں ہو سکتے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ ایک مشکل حقیقت ہے، ہمیں ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائن پر چلنا ہو گا، ہم این سی او سی کے اجلاس میں عالمی ہدایات پر مؤقف رکھتے ہیں، یہ گرتی ہوئی دیوار جلد گر جائے گی،ہمیں ایک سنجیدہ وزیرِ اعظم کی ضرورت ہے۔