پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان میں کوروناوائرس پھیلا ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہر اس فیصلے کی مخالفت کی جو وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تاریخی چیلنجز کے سامنے کھڑے ہیں، یہ وہ مسائل ہیں جو کئی برسوں بعد آتے ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں زیادہ تر گفتگو کورونا وائرس کی وجہ سے ملکی صورتحال اور ٹڈی دل حملوں اور حالیہ بجٹ پر کی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا سے 15 منٹ بعد ایک شخص جان کی بازی ہار رہا ہے، ہمارا 2020 کا جو بجٹ ہے، وہ ہمارا بجٹ نہیں ہو سکتا ہے اس میں کورونا وائرس سے متعلق کوئی منصوبہ بندی ہی نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہر اس فیصلے کی مخالفت کی جو وائرس کے پھیلاؤ کو روک سکتا تھا، وفاقی حکومت کے فیصلوں کی وجہ سے کورونا وائرس ملک میں پھیلا۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی ہمت کیسے ہوئی اپنی غفلت اور نااہلی کا ذمہ دار عوام کو ٹھہرائیں؟
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا وفاقی حکومت نے بجٹ میں کورونا وباء سے نمٹنے کے لیے پیسا رکھا ہے؟ کیا ڈاکٹرز، نرسز اور طبی عملے کو رسک الاؤنس دیا؟
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ملک اور عوام کو درپیش خطرات پر خبردار کیا، اور اب بھی جب ہم نے وفاقی حکومت کو خطرات سے خبردار کیا تو کوئی ماننے کو تیار نہ تھا۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ اسی ایوان میں گزشتہ سال پارٹی کے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے ٹڈی دل کا مسئلہ اٹھایا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کورونا کے بعد ٹڈی دل سب سے بڑا مسئلہ اور زراعت کے لیے خطرہ ہے، ہم ہر پریس کانفرنس میں چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے ٹڈی دل کا خطرہ ہے کسان خطرے میں ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ آپ کی سلیکشن کی قیمت انسانی جانوں، معیشت اور فیڈریشن کو نقصان کا ذمہ دار کس کو ٹھہرائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز نرسز ہمیں بچانے کے لیے خود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، ہمیں نظام صحت کی استعداد کو بڑھانے کے لیے کام کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کو ختم کرنا تھا تو بتدریج اور صحت کا سسٹم دیکھ کر ہٹانا تھا، ہمیں طبی ماہرین کی بات کو سننا چاہیے تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو عید کے ختم ہونے تک جاری رکھ سکتے تھے، عید کے ختم ہونے تک لاک ڈاؤن کرتے تو وائرس شہروں سے دیہات نہ جاتا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اٹلی کے لوگ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ جو غلطیاں ہم نے کیں آپ نہ کریں، نیوزی لینڈ کی مثال سامنے ہے جس نے بھرپور اقدامات کیے آج وہاں کوئی لوکل ٹرانسمیٹڈ کیس نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویتنام میں جلدی ایکشن لیا گیا، وہاں کورونا وبا سے کوئی جاں بحق نہیں ہوا، ویتنام میں لاک ڈاؤن کیا گیا، ہر کیس کو ٹریس اور آئسولیٹ کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کسی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کا وزیر کورونا کا ویسے ہی مقابلہ کررہا ہے جیسے اس نے معیشت کو سنبھالا تھا۔
انہوں نے تجویز دی کہ اب بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے تجاویز کو اپنائیں تو نقصان کم کیا جاسکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آپ نے غریب کے نام کو استعمال کیا اور امیر کو ریلیف پہنچایا، نہ ہی آپ نے غریب کو کوئی خاص ریلیف پہنچایا اور نہ ہی اس بجٹ میں ریلیف دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بجٹ نہ کورونا کے لیے کافی ہے نہ ٹڈی دل کے لیے کافی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سوا کونسا ریلیف دیا گیا؟ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام تو کورونا سے پہلے کا تھا۔
اجلاس کے دوران چیئرمین پی پی پی نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جناب اسپیکر آپ کو ہاؤس میں صحت یاب دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔